ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
پھر فرمایا کہ شیخ کا کام صرف یہ ہے کہ وہ راستہ بتلا دے راہ پر ڈال دے پس شیخ کا ولی ہونا ضروری نہیں مقبول ہونا ضروری نہیں ہاں فن کا جاننا اور اس میں مہارت ہونا ضروری ہے اگر فن سے واقف ہے اور جانتا ہے جیسے طبیب کہ اس کا پرہیز گار ہونا ضروری نہیں ـ فن سے ماہر ہونا اور اس کا جاننا ضروری ہے ـ اسی طرح شیخ کی مثال سمجھ لیجئے مزاح کے طور پر فرمایا کہ چاہے خود خراب ہو مگر شیخ کا دماغ خراب نہ ہو جب شیخ اور ولی میں فرق معلوم ہو گیا تو سمجھ لیجئے کہ کسی کو شیخ کہنا تو جائز ہے لیکن ولی کہنا جائز نہیں ـ اور یہ بات کہ کسی کو جزم ( یقین ) کے ساتھ ولی کہنا جائز نہیں مسئلہ ہے جو حدیث لایز کی علی اللہ سے ثابت ہے اور اگر اعمال صالحہ ہوں تقوی ہو ولایت حاصل ہو جائے گی خواہ شیخ نہ ہو ـ ملفوظ 13: ایک صاحب کی ہدیہ کی خواہش اور حضرت کا جواب فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے رنگون سے ـ لکھا ہے کہ کطھ چیزیں لانا چاہتا ہوں اگر اجازت ہو اور جس چیز کو فرمائیں ـ میں نے جواب لکھا ہے کہ کس لاگت کی چیز لانا چاہتا ہو اور وہاں پر کیا کیا چیزیں ملتی ہیں معلوم ہونے پر تعین کروں گا ـ فرمایا کہ اس صورت میں ایک تو انتخاب کا بار انہیں پر رہا ـ انتخاب ان کا رہے گا پھر ان کے انتخاب شدہ میں سے تجویز میں کرونگا دوسرے یہ مصلحت ہے کہ نہ معلوم کیا چیز لے آتے جو میرے کار آمد ہی نہ ہوتی اور یہ جو پوچھا ہے کہ کتنے کی چیز لاؤ گے اس میں یہ حکمت ہے کہ مناسب قیمت کی چیزوں کو لکھوں گا بہر حال اس میں راحت ہے ان کو بھی مجھ کو بھی ـ ملفوظ 13: حزن سے مراتب سلوک تیزی سے طے ہوتے ہیں ایک حط کے جواب میں تحریر فرمایا کہ میرے تکدر کی عمر بہت کم ہوتی ہے کچھ وقت گزر جانے پر ضعیف ہو جاتا ہے اور تھوڑی سی معذرت کے بعد بالکل ہی فنا ہو جاتا ہے فرمایا کہ اسی خط میں لکھا ہے کہ مجھ کو بڑا رنج ہے بڑا حزن ہے ـ میں نے جواب لکھا ہے کہ حزن ہی تو کام بناتا