ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
24 رمضان المبارک 1350ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم سہ شنبہ ملفوظ439: ماہوار رسالہ کے نام رکھنے کا مشورہ ایک مولوی صاحب نے ( جن کا خیال غالبا کوئی ماہواری رسالہ جاری کرنیکا تھا ) عرض کیا کہ حضرت رسالہ ماہواری کا نام تجویذ فرمائیں جس میں حضرت کے مفوظات اور وہ تصنیفات شائع ہوا کریں جو کم یاب ہو گئیں ہیں ـ فرمایا کہ اکثر پہلے سے آج تک یہ معمول رہا ہے کہ رسالوں کے نام اپنے بزرگوں کے نام پر رکھے گئے ہیں مثلا القاسم ، النور ،الامداد، الرشید، الہادی، سو اس کا نام المعین مناسب معلوم ہوتا ہے یا معین الدین اس میں حضرت خواجہ معین الدین رحمتہ اللہ علیہ کے نام کی بھی رعایت ہے اور ہے بھی بامعنی ـ دین کا معین - عرض کیا کہ حضرت کے نام سے اگر جاری کیا جائے فرمایا کہ میرا نام رسالہ کے اعتبار سے بامعنی نہیں - اگر بامعنی کہا جائے تو اس کے معنی یہ ہونگے کہ سب سے افضل و اشرف رسالہ اور یہ اچھا معلوم نہیں ہوتا کہ اس کے مضامین کو سب مؤلفات پر ترجیح دی جائے اور پھر میں ہی خود تجویذ بھی کروں اس سے تو زبان میں گد گدی سی اٹھے گی یہ ہی المعین یا معین الدین نام مناسب ہے ، بہت پاکیزہ نام ہے اور بامعنی ہے عرض کیا کہ المعین اور معین الدین ان دونوں میں سے کون سا بہتر ہے فرمایا کہ جو مناسب خیال فرمایا جائے اچھا تو مفرد ہی معلوم ہوتا ہے جیسے '' النور،، ''الامداد،، ایسے ہی المعین اور اس نام میں ایک قسم کی تواضع بھی معلوم ہوتی ہے کوئی دعوے نہیں معلوم ہوتا - کیونکہ اعانت تو ایک خدمت ہے کوئی کمال نہیں - دوسرا نکتہ اسمیں یہ ہے کہ اوپر کی طرف بڑھنا چاہیئے الامداد ، النور، الھادی، المعین ، یہ سب اوپر ہی کی طرف کو سلسلہ ہے عروج ہی مناسب ہے - غرض یہ نام جامع اور بامعنی ہے اور اس کو ظاہر بھی کر دیا جائے کہ اس نام سے حضرت کے نام کی برکت لینا بھی مقصود ہے تاکہ لوگوں کو اس نام کی وجہ بھی معلوم ہو جائے - عرض کیا گیا کہ اپنے نام پر حضرت تجویذ نہ فرمائیں خود ہی حضرت