ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
ملفوظ 82: عبدیت کے لئے دعا کرنا کیسا ہے ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت عبدیت کے لئے دعا کرنا کیسا ہے فرمایا ! عین مقصود ہے ـ عرض کیا کہ کہیں یہ جاہ تو نہ ہوگی کہ اتنے بڑے مقام کی تمنا ہے فرمایا تو یہ عدم جاہ ہے عرض کیا کہ حضرت پر بھی تو شان عبدیت کا غلبہ ہے ـ فرمایا میں تو رات دن لوگوں سے لڑتا بھڑتا رہتا ہوں کیا عبد ایسا ہی ہوتا ہے ـ عرض کیا کہ حضرت کا یہ طرز اصلاح و تربیت کی وجہ سے ہے اس سے تو مقصود حضرت کا دوسروں کو بھی عبد بنانا ہے ـ فرمایا کہ یہ آپ کا حسن ظن ہے اور اسی سلسلہ میں فرمایا کہ میں تو اکثر کہا کرتا ہوں کہ میری بداخلاقی کا منشاء خوش اخلاقی ہے خیر میں تو جیسا کچھ ہوں وہ تو مجھ کو ہی معلوم ہے مگر مجھ سے تعلق رکھنے والوں کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے پہلوان اپنے شاگردوں کو سر سے اونچا اٹھا کر ٹپکتا ہے کسی کا ہاتھ ٹوٹا کسی کا سر پھوٹا ـ مگر وہ شاگرد بڑے پہلوانوں میں شمار ہوتے ہیں اور کہیں مار نہیں کھاتے تو حضرت ایک جگہ آدمی اپنی اصلاح و اخلاق کی درستی کرا لے پھر انشاء اللہ تعالی اس کو کہیں کچھ خطرہ نہ ہوگا ـ ملفوظ 83: ایک صاحب کو تویذ دینے سے انکار ایک شخص نے تعویذ مانگا مگر یہ نہیں کہا کہ کس چیز کا ـ حضرت والا نے فرمایا کہ یہ کام بھی میرا ہی ہے کہ یہ دریافت کیا کروں کہ کس مرض یا کس ضرورت کیلئے تعویذ چاہئے بھائی جہاں جس کام کو جایا کرتے ہیں پوری بات کہا کرتے ہیں ـ اب بتلاؤ کس چیز کا تعویذ چاہتے ہو عرض کیا کہ بچے زندہ نہیں رہتے فرمایا کہ بندہ خدا پہلے ہی یہ بات کیوں نہیں کہی تھی زبان سے کہنا ایسی کون سی مشکل بات تھی ـ بھائی مجھے ایسا تعویذ نہیں آتا جس سے بچے زندہ رہا کریں اور حضرت عزائیل علیہ السلام پر بھی پہرہ ہو جائے ـ کسی مرض کے لئے ضرورت ہو کسی حاکم کے سامنے جانا ہو ان کیلئے تو تعویذ ہوا کرتے ہیں موت کے روکنے کیلئے بھی کہیں تعویذ سنا ہے ـ