ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
مگر یہ استدلال محض لغو ہے کیونکہ اصطلاح خود مقرر کی اور پھر قرآن کو اس کا تابع بنایا قل الروح من امر ربی سے تو مقصود یہ ہے کہ تم روح کی حقیقت نہیں سمجھ سکتے اتنا سمجھ لو کہ روح اللہ تعالی کے امر سے پیدا ہوئی بس اس سے آ گے کسی تفسیر کا دعوی محض گھڑت ہے ـ ملفوظ 303: جہلاء کو اتنا تر نہ ہونا چاہئے فرمایا ! ایک صاحب نے لکھا تھا کہ کافر سے سود لینا کیوں حرام ہے میں نے لکھا کہ کافر عورت سے زنا کرنا کیوں حرام ہے ـ اس کا تو کوئی جواب نہیں شکایت کا خط آیا ـ لکھا تھا کہ علماء کو اتنی خشکی نہ چاہئے ـ جواب کیلئے ٹکٹ نہ تھا اس لئے جواب نہیں دیا گیا اگر ٹکٹ ہوتا تو یہ جواب دیتا کہ جہلاء کو بھی اتنی تری نہ چاہئے کہ اس میں ڈوب ہی جائیں ـ پھر ان صاحب سے اتفاقا قصبہ رام پور میں ملاقات ہوئی وہ وہاں سب انسپکٹر پولیس تھے کہنے لگے کہ آپ نے تو مجھ کو پہچانا نہ ہوگا میں نے کہا کہ نہیں کہا کہ میں فلاں شخص ہوں جس نے یہ سوال کیا تھا ـ میں نے کہا کہ آہا آپ سے تو پرانی دوستی نکل آئی کہنے لگے کہ آپ نے ایسا خشک جواب کیوں دیا تھا ـ میں نے کہا کہ تم تھانہ دار ہو ـ کیا ؟ مخصوصین اور عوام سب سے برتاؤ برابر ہے یا فرق ہے انہوں نے کہا کہ نہیں بلکہ فرق ہے ـ میں نے کہا کہ یہی حق ہم کو ہے آپ سے پہلے خاص تعلق نہ تھا اس لئے ایسا لکھا اب تعلق ہو گیا ہے اب ایسا نہ لکھوں گا لیکن جب تعلق کا اثر مجھ پر ہے اور میں ایسا جواب نہ دوں گا ایسا ہی اثر آپ پر ہوگا کہ آپ بھی ایسا سوال نہ کریں گے ـ میں نے سوچا کہ جب میں بندھا رہا ہوں ان کو کیوں نہ باندھوں تاکہ پھر ایسا بیہودہ سوال ہی نہ کریں ـ ملفوظ 304: کفار کے سود کا حکم فرمایا ! کہ سود لینے والے اگر ابتدائی حالت میں غور کریں تو ایک ذلت اور شرمندگی محسوس ہوتی ہے یہ ذوقی دلیل ہے ـ معلوم ہوا کہ سود ہندوستان میں کفار سے اگر حلال بھی ہو تب بھی اس کی یہ خاصیت ہے جیسے کوئی لطیف المزاج اوجھڑی کھائے تو گو جائز ہے لیکن تکدر ضرور ہوگا ـ میں اس بارہ میں مستفتی کو لکھ دیا کرتا ہوں کہ میری رائے تو عدم جواز کی ہے ـ باقی دوسرے