ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
نہ ہو گی ـ غیر مقصود میں رواں کلام وہی کر سکتا ہے جس پر خوف آخرت کا غلبہ نہ ہو اسی کو کلام میں خط ہوگا ایسے ہی کلام کی برائی کرنا مقصود ہے جو محض خط کیلئے کیا جاتا ہے کلام بضرورت ہونا چاہیے ـ اس میں خط کا درجہ نہ ہونا چاہیے آدمی کو چاہیے کہ ضرورت کے درجہ تک کلام کو رکھے غیر ضروری کلام میں بڑے ہی نقصان ہیں مزاح کے طور پر فرمایا کہ مگر ایسا بھی نہ ہو کہ ضروری کلام میں بھی اختصار کرنے لگیں جیسے ایک شخص نے نماز کے اندر اختصار کیا تھا ـ وہ انقد کی نماز کہلاتی ہے یعنی الحمد کے شروع کا الف اور ختم کا نون ـ اور قل ھو اللہ کے شروع کا قاف اور ختم کی دال یہ انقد کی قراۃ ہو گئی ـ اسی طرح ایک شخص نے خط میں مجھ کو لکھا تھا السلام علیلم الٰی اخرہ یہ اس لئے عرض کر رہا ہوں کہ کبھی ضروری کلام میں بھی اختصار کرنے لگیں اور چپ شاہ بن کر بیٹھ جائیں آجکل اہل فہم دنیا میں بہت آباد ہیں ( مراد غیر اہل فہم ) جن کو عقل اور فہم دونوں کا ہیضہ ہے یا یوں کہئے کہ قحط ہے ـ غرضیکہ دونوں حالت میں حد اعتدال سے دور رہتے ہیں اس لئے بات میں اس کا خیال رہتا ہے کہ الٹی نہ سمجھ جائیں ـ ملفوظ 121: اصول کے مطابق خدمت کرنا فرمایا ! ایک صاحب کا خط آیا ہے میں نے ان کو بوجہ ان کی گڑبڑ کے لکھ دیا تھا کہ سوائے استدعا دعا کے اور میری خیریت معلوم کرنے کے اور کوئی خطاب خط میں نہ کیا کرو ـ اس کے بعد کئی مرتبہ ان کے خطوط آئے ان اصول کے پابند رہے آج لکھا ہے کہ میرے لڑکے کی شادی ہے مجھے رسوم مروجہ کے متعلق مسائل دریافت کرنا ہیں ـ اطمینان تو حضرت ہی سے ہوتا مگر چونکہ اجازت نہیں اس لئے کسی ایسے عالم کا پتہ تحریر فرما دیں کہ جو ان مسائل میں دل چسپی رکھتے ہوں ـ فرمایا نہایت ہی سلیقہ کی بات ہے جو طرز انہوں نے اختیار کیا اب مجھ پر یہ اثر ہوا کہ راستہ بتاؤں گا ـ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت اصلاح الرسوم دیکھنے کو لکھ دیا جائے فرمایا کہ میری تجویز اس سے بھی بہتر تجویز ہے یہ لکھ دیا ہے کہ یہاں کسی سے تعلق پیدا کرو ان کو تم لکھو اور