ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
ملفوظ 190: شیخ محقق کی تعلیم کا طریقہ فرمایا ! کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ مجھ میں عادت بدکاری کی ہے اس پر حضرت والا نے جواب میں تحریر فرمایا اگر چھوڑنا چاہو تو کیا قدرت نہیں ؟ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت عادت کی وجہ سے کبھی ہمت نہیں ہوتی اس کے ترک کی گو قدرت ہوتی ہے ـ مقصود یہ تھا کہ ہمت کی تدبیر بتلا دی جائے ـ فرمایا کہ میں نے جو لکھا ہے دیکھوں اس کا کیا جواب دیتے ہیں اول ہی مرتبہ میں تدبیر نہیں بتلاتا اس کی قوت عملی اور ارادہ کو معلوم کرتا ہوں اس کے بعد جب وہ ہمت کے بعد عاجز ہو جاتا ہے ـ تب تدبیر بتلاتا ہوں اور اس تدبیر کی قدر بھی جب ہی ہوتی ہے کہ وہ ہمت کر کے مایوس ہو جائے ـ ورنہ یوں ہر امر میں دو درجے ہیں ـ ایک عمل کا درجہ ہے اور ایک سہولت عمل کا ـ ہر شخص کا خود تو جی یہ ہی چاہتا ہے کہ سہولت کی تدبیر بتلائی جائے ـ مگر شیخ کی طرف سے انتظار ہوتا ہے کہ اپنی کوشش ختم کر کے دکھلا دو جب عاجز ہو جاؤ گے تب اہل تصرف تو اپنے تصرف سے اور اہل تدبیر سے اپنی تدبیر سے کا ازالہ انشاء اللہ کر دیں گے ـ میں نے ایک وعظ میں دلیل سے یہ بتلا دیا ہے کہ رسول اور نائب رسول کا صرف یہ کام ہے کہ وہ بتلا دیگا کہ یہ کام کرو اور اختیار سے کام لو اول ہی سے طالب کے تابع کیسے ہو جائیں ـ ہر کام طریقہ سے ہوتا ہے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ مریض نے آ کر طبیب سے مرض کو ظاہر کیا ساتھ کے ساتھ مرض کا ازالہ بھی ہو جائے بلکہ اگر مریض مرض کے ازالہ کی مدت بھی طبیب سے دریافت کریگا تو کان پکڑ کر مطب سے باہر نکلوا دیا جائے گا ـ اسی طرح امراض روحانی کے علاج کو سمجھ لیجئے اور مصلح کو تابع بنانا تو بالکل اس کے مشابہ ہے کہ آقا نوکر سے کہے کہ کتنی دیر میں کھانا پک جائے گا اور وہ جواب میں کہے کہ حضور دس بجے تک ـ اسی طرح مصلح سے کام لینا چاہتے ہیں تو اب مصلح کیا ہوئے نوکر ہوئے مجھ کو تو اس سے بڑھ غیرت آتی ہے کہ عوام کا اتباع کیا جائے ایسے اتباع کی مثال تو بازاری عورت اور شریف عفیف گھر ستن کی سی ہے ـ بازاری عورت اپنے اغراض کی وجہ سے ہر قسم کی دلجوئی کا انتظام