ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
کفار مکہ کو فریق ہونے کی حیثیت سے صلح نامہ کے مضمون میں دخل دینے کا حق حاصل تھا اور بسمک اللھم اور محمد بن عبداللہ کا لکھا جانا مسلمانوں کے کسی خیال کے خلاف نہ تھا اس وجہ سے حضورﷺ نے ان کی اس دوخواست کو منظور فرما لیا اور وہی الفاظ اور مضمون صلح نامہ میں درج کرائے جو ہر دو فریق کے متفق علیہ تھے اور جن الفاظ پر فریقین کو د ستخط کر دینے آسان تھے اب اس کی حقیقت سمجھ لینے کے بعد بتلائیے کہ کیا اس سے یہ استدلال صحیح ہو سکتا ہے کہ صلح کیلئے اصول مذہب کے ترک کو حضورﷺ کی طرف منسوب کیا گیا ہے نعوذباللہ ، استغفراللہ ، لاحول ولاقوۃ الاباللہ ـ اسی کے سلسلہ میں فرمایا کہ مولوی حبیب احمد صاحب نے ایک خوش مزاج عالم سے نقل کیا کہ متبحر کی دو قسمیں ہیں ایک کدو متبحر اور ایک مچھلی متبحر کدو وہ کہ کدو کی طرح تمام دریا پر تیرتا پھرتا ہے مگر اوپر ہی اوپر اور اندر رسائی نہیں اور ایک مچھلی متبحر کہ عمق ( دریا کی تہہ)میں پہنچی ہے واقعی مثال بے نظیر ہے ہمارے بزرگوں کے مضامین میں طول عرض تو ہوتا نہیں مگر مثل مچھلی کے عمق اور گہرائی پر پہنچتے ہیں اور حقیقت کا انکشاف فرما دیتے ہیں بخلاف سطحی نظر والوں کے کہ کدو متبحر ہیں اوپر اوپر پھرتے ہیں حقیقت سے بالکل بے خبر اور نا آشنا ہوتے ہیں ـ ملفوظ 11: قدم اٹھانے سے پہلے مطلوب متعین ہونا ایک خط کے سلسلہ میں فرمایا کہ میں نے ایک خط کے جواب میں لکھا ہے جس میں مطلوب مبہم تھا کہ پہلے مطلوب کا متعین ہو جانا ضروری ہے ـ مطلوب سمجھ لینے کے بعد اس طریق میں بڑی سہولت اور آسانی ہو جاتی ہے لوگ اس کو ٹالنا سمجھتے ہیں یہ ان کے قلت فہم کی دلیل ہے اور سخت غلطی ہے یہ ضرور ہے کہ دو چار مرتبہ خط و کتابت میں وقت اور دام دونوں خرچ ہوتے ہیں مگر ہمیشہ کیلئے راحت میسر ہو جاتی ہے اور آدمی راہ پر پڑ جاتا ہے ـ میں نے ایک مرتبہ خواجہ صاحب سے کہا تھا کہ میں ایک ہی جلسہ میں طالب کو خدا تک پہنچا دیتا ہوں اس کی مثال سمجھ لیجئے کہ یہاں سے چار میل کے فاصلہ پر ایک گاؤں ہے ـ شب کا وقت ہے اس گاؤں میں چراغ جل رہا ہے جو دور سے نظر آتا ہے اور ایک شخص اس گاؤں میں جانا