ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
دوسرا یہ واقعہ بھی دیو بند ہی کا ہے ـ مدرسہ کے ایک فارغ التحصیل کو وہم ہو گیا تھا کہ میرے سر نہیں حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ سنکر پہنچے اور دریافت فرمایا کہ تمہارے سر نہیں عرض کیا کہ حضرت نہیں حضرت نے جوتا نکال کر سر پر مارنا شروع کیا اس نے واویلا مچایا کہ حضرت مر گیا چوٹ لگتی ہے فرمایا کہ کہاں چوٹ لگتی ہے عرض کیا کہ حضرت سر میں فرمایا کہ سر تو ہے ہی نہیں چوٹ کے کیا معنی عرض کیا کہ حضرت سر ہے فرمایا کہ اب تو کبھی نہ کہو گے کہ سر نہیں عرض کیا کہ نہیں چھوڑ دیا وہ وہم جاتا رہا اور ساری عمر بھر بھی کبھی یہ مرض وہم کا نہ ہوا یہ حضرت حکیم تھے حقیقت کو سمجھتے تھے حضرت مولانا غصیارے مشہور ہیں مگر نہایت ہنس مکھ اور نہایت خوش اخلاق تھے ـ 23 رمضان المبارک 1350ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم دو شنبہ ملفوظ 414: ایک صاحب کی حضرتؒ سے کتابوں کی فرمائش فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے اس میں میرے نام کتابوں کی فرمائش لکھی ہے ایسے بیہودہ لوگ ہیں اور جواب کے لیے کارڈ بھی نہیں یہ سمجھے ہونگے کہ جب کتابیں منگا رہا ہوں تو جوابی کارڈ کی کیا ضرورت ہے بندہ خدا نے یہ خیال نہیں کیا کہ کیا انہوں نے میرے نام کا کوئی اشتہار دیکھا تھا کہ جو میرے نام کتابوں کی فرمائش بھیجی کچھ نہیں نہ کوئی اصول ہے نہ کوئی قائدہ جو جی میں آتا ہے کرتے ہیں مجھ کو اس کا بھی قلق ہے کہ یہ تین پیسے ان کے فضول ہی خراب گئے ـ ملفوظ 415: طلب صادق فرمایا کہ ایک وکیل صاحب ہیں ان کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ میرا اتنا روپیہ بنک میں ہے اب یہ تحقیق ہوا کہ نا جائز ہے دین کا خسارا ناقابل برداشت ہے دنیا کا خسارہ گوارا کر لوں گا فرمایا کہ جب دین کا خیال ہوتا ہے انسان کچھ کر لیتا ہے مگر لوگوں کی کچھ عادت ہو گئی ہے کہ بلا تحقیق کام کر بیٹھے ہیں پھر مشکل ہوتی ہے بعض طبیعتیں بکھیڑا پسند ہوتی ہیں ـ صفائی طبیعتوں میں بہت کم