ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
( میرے سینہ میں بے حد گرمی عشق کی ہے اسلئے میرے سینہ پر بال نہیں اگتے ) جہانگیر نے اس پر اشکال کیا کہ پس'' بر سر تو چگونہ روئید ،، اس نے جواب دیا ؎ ایں موئے نیست بر سر من بلکہ خار عشق ٭ درپائے من خلیدہ و از سر بر آمدہ ( میرے سر پر یہ بال نہیں ہیں بلکہ راہ عشق میں پیروں میں جو کانٹے چھبے تھے ـ وہ سر پر نکل آئے ہیں ) ملفوظ 310: شیعوں کے ایک مسئلہ پر حضرت نانوتویؒ کی ظرافت فرمایا ! کہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحبؒ نے شیعہ کے اثبات نسب بلواطت پر ظرافتہ لکھا ہے کہ ان صاحبوں کے پاس کوئی منتر ہو گا کہ نطفہ پیچھے سے آ گے چلا جاتا ہے اور یہ شعر لکھا ہے ؎ جو تھے مژگان پر خوں سب وہ خار دلنشیں نکلے ٭ جنوں یہ نیشتر کیسے کہیں ڈوبے کہیں نکلے ملفوظ 311: سردی میں رساول رات کو نہ کھانا ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ سردی میں رساول رات کو تندرست کو بھی نہ کھانا چاہئے اگر نمونیہ نہ ہوگا تو نمونیہ کا مونہ تو ہو سکتا ہے ـ ملفوظ 312: مشائخ کے ترکہ کے تبرکات میں ورثاء کا حق فرمایا ! کہ یہ آجکل لوگوں کی بڑی غلطی ہے کہ بعض مشائخ اکابر کے ملبوسات وغیرہ کو ان کی وفات کے بعد صرف جانشین سجادہ نشین رکھ لیتا ہے حالانکہ اس میں سب ورثاء کا حق ہے اس میں بڑی احتیاط اور توجہ کی ضرورت ہے ـ ملفوظ 313: زکوۃ کی رقم اور اہل مدارس فرمایا ! کہ اہل علم کو بھی چاہئے خصوص اہل مدارس کو ـ کہ زکوۃ کا روپیہ جو مدرسہ میں دیا جاتا ہے اس کو فورا تملیک کر کے مدرسہ میں داخل کرنا چاہئے ورنہ بصورت عدم تملیک اگر مزکی ( زکوۃ دینے والا) مر گیا تو اس مال زکوۃ میں میت کے ورثاء کا حق متعلق ہو جائے گا نیز حولان حول