ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
ملفوظ 100: حضرت سید احمد شہید اور شرک فی النبوت فرمایا ! کہ ایک مرتبہ مولانا شہید صاحبؒ میں اور حضرت سید صاحبؒ میں ایک مسئلہ پر طویل گفتگو ہوئی ـ بالآخر مولانا شہید صاحبؒ نے معافی چاہی اور عرض کیا کہ مجھ کو آپ کی بات بلا چون وچرا مان لینا چاہئے تھا اس پر سید صاحب نے فرمایا کہ توبہ کرو یہ تو نبی کا مرتبہ ہے کہ اس کی بات کو بلا چون و چرا مانا جائے اور یہ بھی شرک فی النبوت ہے مولانا شہید فرماتے ہیں کہ اس ارشاد سے مجھے شرک فی النبوۃ کے متعلق ایک باب عظیم علم کا مفتوح ہوا ـ ملفوظ 101 : حضرت شاہ اسمٰعیل شہیدؒ کی ایک عبارت ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت مولانا شہید صاحبؒ کے عنوانات ہی پر بد عتی ان کی تکفیر کرتے ہیں فرمایا یہی بات ہے مگر خود وہ عنوان ہی بے ادبی کے نہیں وہ سمجھ نہیں سکے اس وجہ سے اعتراض کرتے ہیں ـ دیکھئے ! ان عنوانات میں بڑا محل اعتراض عنوان یہ ہے کہ اگر خدا چاہے تو محمد جیسے سینکڑوں بنا ڈالے ـ جس میں ظاہرا تحقیر کا موہم ہے لفظ بنا ڈالے ـ اسی عنوان کو ایک صاحب نے حضرت مولانا احمد علی صاحب سہارن پوریؒ کے سامنے پیش کر کے اعتراض کیا تھا کہ حضرت اس میں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تحقیر ہے فرمایا ہاں مگر فعل تحقیر ہے مفعول کی نہیں ـ اس پر وہ بولے کہ محض بات بنائی جاتی ہے ـ یہ حضرات بڑے عالی ظرف ہوتے ہیں یہ سن کر خاموش ہو گئے ـ ایک روز اتفاق سے یہی صاحب حضرت مولانا احمد علی صاحبؒ سے کہنے لگے کہ حضرت اب تو بیضاوی شریف بھی چھپوا ڈالئے ـ اس وقت حضرت نے فرمایا کہ یہ وہی ڈالنا ہے سو یہ بیضاوی کی تحقیر ہے ـ اور قرآن اس کا جزو ہے کل کی تحقیر جزو کی تحقیر ہے اور قرآن کی تحقیر کفر ہے جب تو آنکھیں کھلیں کہنے لگے واقعی آپ کی تحقیق صحیح ہے ـ واقعی میری مراد اس وقت بیضای کی تحقیر نہ تھی بلکہ چھانپے کی سہولت بتلانا تھا ـ اب ان کی سمجھ میں آیا ـ یہ ہیں علوم ـ یہ حضرات تھے صاحب کمال ـ خیر جی ہم ایسے نہ ہوئے تو کیا ہے الحمداللہ ! اللہ تعالی نے ہم کو ایسے بزرگ تو دیے ہم تو اس کا ہی شکر ادا کرتے ہیں کہ حق تعالی انے ایسے بزرگوں کا تعلق نصیب فرمایا ـ