ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
میں نے ہنسی کو ضبط کر کے حضرت کو سنایا ـ حضرت بڑے ہی حلیم تھے سن کر فرمایا لاحول ولا قوۃ الاباللہ جہل بھی کیا بری چیز ہے یہ فرما کر اس شخص کی معذوری بیان فرما دی کہ بوجہ بے علمی کے ایسا ہوا ـ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ دوسروں نے جو حضرت کو پڑھ کر سنایا کیا ـ حضرت خود نہیں پڑھ سکتے تھے فرمایا پڑھ سکتے تھے مگر تکلف کے ساتھ اس لئے کہ حضرت کی نگاہ کمزور ہو گئی تھی ـ ملفوظ 175: اپنے شیخ کے بارے میں کیا عقیدہ رکھے ؟ ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت نے ان صاحب کے اس لکھنے پر کہ حضور مشرق مغرب ،جنوب و شمال تمام دنیا بھر کے بزرگ ہیں یہ تحریر فرمایا ہے کہ توبہ کرو توبہ ـ اور میں نے ایک مرتبہ ایک صاحب کے سامنے مسجد میں اس پر قسم کھائی تھی کہ دنیا میں حضرت سے بڑھ کر اس وقت اصلاح کے لئے کوئی رہبر نہیں تو کیا مجھ کو بھی توبہ کرنا چاہئے ـ مزاحا فرمایا کہ توبہ سے کیا ہوتا ہے کفارہ کی ضرورت ہے ـ فرمایا کہ حضرت حاجی صاحبؒ کا فیصلہ اس بارہ میں بہرتین فیصلہ ہے ـ وہ یہ ہے کہ اپنے شیخ کی نسبت یہ عقیدہ رکھے کہ زندہ بزرگوں میں میری کوشش ہے اس سے زیادہ مجھ کو نفع پہنچانے والا مجھ کو نہیں مل سکتا ـ حضرت حاجی صاحبؒ اس فن کے امام تھے مجتہد تھے اور وہ شان تھی جس کو مولانا فرماتے ہیں ؎ بینی اندر خود علوم انبیاء ٭ بے کتاب وبے معید واو ستا ترجمہ : تو اپنے اندر بغیر کسی مدد گار اور استاد کے علوم نبوت کا مشاہدہ کریگا ـ ملفوظ 176: ڈانٹ ڈپٹ کے باوجود لوگوں کا حضرت سے چمٹنا ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت سمجھ میں نہیں آتا یہاں پر قدم قدم پر قید اور شرائط ہیں ـ ہر ہر بے عنوانی پر مواخذہ محاسبہ ہے ڈانٹ ڈپٹ ہے مگر لوگ ہیں ٹلتے نہیں فرمایا ایسی حالت میں اہل محبت اور اہل فہم ہی ٹھہر سکتے ہیں اور میرا مقصود ان سب چیزوں سے الگ اور دوسروں کی راحت ہے اور جو کچھ کہتا سنتا ہوں اس کا منشاء محبت اور آنے والوں کی احلاح ہے