ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
خیر نہیں اور اکثر ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں اسلئے چھکڑا ہی رحمت ہے دوسری بات یہ ہے کہ ہوائی جہاز موٹر اسپیشل یہ تو بعید منزل کے لیے ہیں اور میں جس منزل کے طے کرا نے کےلیے عرض کر رہا ہوں وہ تو جلال آباد سے بھی قریب ہے اور ایسی قریب ہے کہ اس سے زیادہ قرب کسی چیز کو بھی نہیں حق تعالی فرماتے ہیں ونحن اقرب الیہ من حبل الورید ( اور ہم انسان کے اس قدر قریب ہیں کہ اسکی رگ گردن سے بھی زیادہ قریب ہیں 12) ملفوظ 368: ایک شاہ صاحب کا جنت سے استغناء ظاہر کرنا ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جاہل فقراء بھی عجیب و غریب پڑیں ہانکتے ہیں کچھ خبر نہیں ہوتی کہ ہم کیا منہ سے نکالتے ہیں کلمہ کفر ہے یا شرک ہے جو منہ میں آیا کہہ دیا ـ ایک شاہ صاحب کانپور میں میرے پاس آئے اور مجھ سے دس روپیہ کی ضرورت ظاہر کی اور ایک سلسلہ گفتگو میں فرماتے کیا ہیں کہ ہمیں کیا پرواہ ہے جنت کی ـ میں نے کہا کہ شاہ صاحب توبہ کرو دس روپیہ پر تو رال ٹپکی جاتی ہے اور جنت سے استغناء ذرا دس روپیہ ہی سے استغناء فرما کر دکھا دیجئے گا اور میں نے کہا کہ وجہ اس کی یہ ہے کہ دس روپیہ تو آپ نے دیکھے ہیں اور جنت دیکھی نہیں اگر جنت کی ادنی سے ادنی چیز بھی نظر آ جائے بیہوش ہو کر گر جاؤ مر جاؤ کیا جنت سے استغناء ظاہر کرتے پھرتے ہو شاہ صاحب چپکے چپکے سنتے رہے کچھ بولے نہیں یہ حالت ہے جہل کی ـ ملفوظ 369: دل سے سارے خطرات کو نکالنے کی کوشش کی ایک عجیب مثال ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اگر سارے جہاں کے خطرات ہمارے قلب میں رہیں مگر ان کے اقتضاء پر عمل نہ ہو نیز وہ ہمارے لائے ہوئے نہ ہوں تو کوئی حرج نہیں ـ اور یہ غیر محقق صوفی تو نظام حیدر آباد بننا چاہتے ہیں جیسے جس وقت نظام حیدر آباد کی سواری چلتی ہے تو وہ تمام سڑک روک دی جاتی ہے جس پر سے ان کا موٹر گذرتا ہے ـ میں مرتبہ حیدر آباد میں ہی تھا معلوم ہوا کہ فلاح سڑک سے موٹر گذرنے والا ہے وہ سڑک پہلے سے بند تھی ـ اسی طرح یہ صوفی چاہتے ہیں کہ تمام سڑکیں صاف ہو جائیں جب ہم چلیں ،