ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
کو حسن کی وجہ سے تنخواہ تھوڑا ہی مل رہی ہے اور نہ حسن کی وجہ سے تنخواہ میں ترقی ہوئی وہ تو جو کچھ بھی ہے کام کی بدولت ہے وہاں دفتر میں کوئی نمائش تھوڑا ہی ہے بلکہ نمائش کی ممانعت ہے ـ ملفوظ 338: ایک نو وارد مولوی صاحب پر مؤاخذہ ایک نو وارد مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ آپ کو زیادہ بولنے کا مرض معلوم ہوتا ہے بدوں اظہار علم کے نہ بیٹھا رہا گیا آخر کیا دنیا سے فہم رخصت ہی ہو گیا آپ کو بولنے کی کس نے اجازت دی اور کیا آپ کو یاد نہیں رہا کہ آنے کی اجازت کے خط میں یہ شرط ہے کہ بشرطیکہ یہاں پر زمانہ قیام میں مکاتبت مخاطبت نہ کی جائے مجلس میں خاموش بیٹھے رہو ـ اس شرط کے ساتھ آ نے کی اجازت تھی اس کے خلاف آپ نے اول ہی دن کیا ـ جس کا حاصل یہ ہے کہ اول ہی روز سے مخالفت شروع کر دی آخر میں کہاں تک آپ لوگوں کے اقوال و افعال میں تاویل کروں کیا تکلیف دینے کے لئے یہ سفر آپ نے کیا تھا اور جو سوال آپ نے کیا ہے اگر اس کے متعلق آپ کو تحقیق ہو بھی گئی تو آپ کا کیا نفع اور صاحب ایسی علمی تحقیقات تو اس کا حق ہے جو بے تکلف ہو ـ ایک دن کا آ نے والا اس کے برابر کیسے ہو سکتا ہے ـ آپ نے فضول اور عبث سوال کر کے منقبض کر دی کیا آپ یہاں پر تحقیق علوم کے لیے تشریف لائے ہیں اگر آپ کا مقصود تحقیق علوم ہے تو میں صاف ظاہر کئے دیتا ہوں کہ یہ سفر آپ کا بیکار رہا ـ اس کے لئے تو آپ کو دیوبند یا سہارن پور کے مدارس کا سفر کرنا چاہیے تھا ـ وہاں پر یہ کام بحمداللہ بہت ہی نظم کے ساتھ ہو رہا ہے میں آپ کو خیر خواہی سے مشورہ دیتا ہوں کہ فضول سوالات کرنے سے ہمیشہ بچنا چاہئیے خصوص ایسے شخص سے جس سے اصلاح کا تعلق ہو ایسی باتوں سے انقباض وتکدر ہوتا ہے اور انقباض و تکدر اس طریق میں مہلک چیز ہے اسلئے کہ نفع کا مدار بشاشت قلب پر ہے یہ ہی وجہ ہے کہ میں آ نے والوں کے ساتھ یہ شرط کرتا ہوں کہ یہاں پر زمانہ قیام میں مکاتبت مخاطبت نہ کی جائے میری اس میں کوئی مصلحت نہیں آ نے والوں ہی کی مصلحت ہے آپ کے اس وقت کے فضول سوال سے طبیعت منقبض ہو گئی آئندہ احتیاط رکھیئے گا ـ