ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
غرباء کے بچے جس قدر خراب ہونے چاہئیں تھے عربی کی بدولت اتنے خراب نہیں رہے اور امراء کے بچے جس قدر اچھے ہونے چاہئیں تھے انگریزی کی بدولت اتنے اچھے نہیں رہے اور یہ انتخاب کی غلطی مشاہدہ میں آ رہی ہے کہ خود ایک ہی شخص کے بچوں میں جو سب میں زیادہ بے وقوف کند ذہن بد فہم کم عقل بد صورت ہو اس کو عربی پڑھانے کے لیے تجویذ کیا جاتا ہے اور جو سمجھ دار عقلمند ذہین صورت ہو اس کو انگریزی کے لیے تجویذ کیا جاتا ہے - اس گفتگو کے بعد اسی جلسہ میں پرنسپل صاحب کہنے لگے - وا قعی آپ نے سچ فرمایا - اس وقت جو میں ذہن میں مدرسہ کے رجسٹر کی جانچ کرتا ہوں تو قریب ڈھائی سو طلباء کے ہیں مگر جو عربی پڑھتے ہیں ان میں اکثر گاؤں کے اور کم درجہ کے لوگوں کے بچے ہیں اور انگریزی خواں خاندانی اور امیروں کے بچے ہیں ـ میں نے کہا کہ اب آپ خود ہی فیصلہ فرمائیں کہ ایسے لوگوں میں بلند حوصلہ ذی لیاقت غیر طماع کیسے پیدا ہو سکتے ہیں ـ ملفوظ 509: اب بھی رازیؒ و غزالیؒ پیدا ہو سکتے ہیں فرمایا کہ اعتراض کر دینا کون مشکل کام ہے زبان ہلانی پڑتی ہے حقیقت کا سمجھنا مشکل ہے ایک صاحب مجھ سے کہنے لگے کہ نہ معلوم آجکل غزالی اور رازی جیسے کیوں نہیں پیدا ہوتے میں نے کہا کہاں سے پیدا ہوں دنی الطبع کم حوصلہ لوگ تو علم دین پڑھنے لگے اور جو لوگ خاندانی بلند حوصلہ عالی دماغ تھے انہوں نے علم دین پڑھنا چھوڑ دیا - انتخاب کا اختیار تم کو دو - انتخاب ہم سے کراؤ پھر دیکھو ہم غزالی اور رازی پیدا کر کے دکھلا دیں - ہے تو بے ادبی مگر میں بے ادبی نہیں سمجھتا اسلئے کہ یہ عرفا بے ادبی سمجھی جاتی ہے - حقیقت میں بے ادبی نہیں وہ یہ ہے کہ خدا تعالی کے فضل سے امام غزالی اور رازی سے افضل اس وقت موجود ہیں دیکھ لیجئے امام غزالی اور رازی کے بھی مصنفات موجود ہیں اور اس وقت بعض بزرگوں کے بھی موجود ہیں موازنہ کر لیا جائے حضرت نبوت ختم ہوئی ہے علم اور ولایت ختم نہیں ہوئی - ملفوظ 510: آج کل کچھ پیسہ جمع کر کے رکھنا چاہئیے فرمایا کہ علماء کو تو ان جاہل واعظین نے زیادہ بد نام کیا ہے در بدر مانگتے پھرتے ہیں -