ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
ہے لوگ بزرگوں کو بھی بدنام کرتے ہیں اور مسلمانوں کو جب ضعف ہوتا ہے مسلمانوں ہی کی بدولت ہوتا ہے ـ فرمایا کہ کس قدر دلیری اور گستاخی کی بات ہے کہ مسجد کے معاملہ میں مسلمان ہو کر مخالفت ! ایسی بات سنکر بھی دل ڈرتا ہے حق سبحانہ تعالی کے قہر سے ڈرنا چاہئے ـ جمال الدین پر یاد آیا ریاست بھوپال میں منشی جمال الدین صاحب وزیر ریاست تھے اس وقت وزارت منصب برائے نام ہی رہ گیا ہے اس زمانہ میں وزیر ہی سلطنت کا مالک ہوتا تھا اور ان سے رئیسہ نے نکاح بھی کر لیا تھا اس کی وجہ سے اعزاز اور بھی بڑھ گیا تھا ـ منشی جمال الدین کے نام سے مشہور تھے مگر عالم تھے اور نہ منشی کا لقب بھی اس وقت معمولی نہ تھا ـ غرضیکہ ان کا بہت بڑا اثر اور اعزاز تھا ـ ایک مرتبہ ایسا اتفاق ہوا کہ مسجد میں لوگوں نے ان کو نماز پڑھانے کیلئے مصلے پر کھڑا کر دیا باوجود دنیا کی حیثیت سے بڑا ہونے کے انمیں حق پرستی بہت ہی بڑھی ہوئی تھی اور جن رئیسہ سے نکاح ہوا تھا وہ بوجہ اپنی ریاست کے انتظام کے پردہ نہ کرتی تھیں ـ یہ جس وقت مصلے پر پہنچ چکے اتفاق سے ایک مسافر ولایتی مولوی صاحب بھی وہاں پر موجود تھے انہوں نے ان کا ہاتھ پکڑ کر مصلی پر سے کھینچ لیا کہ تمہاری بی بی پردہ میں نہیں رہتی تم کو حق نماز پڑھانے کا نہیں کوئی اور نماز پڑھائے اب وزیر صاحب کی وجہ سے مصلے پر جائے کون ! کس کی ہمت تھی بالخصوص ایسے گڑبڑ کے وقت جبکہ وزیر صاحب کی ناگواری کا اندیشہ تھا جب کوئی آگے نہ بڑھا وہ مولوی صاحب ولایتی خود مصلے پر پہنچے اور اللہ اکبر کہ کر نماز کی نیت باندھ لی ـ وزیر صاحب بے چارے کچھ نہیں بولے اور باجماعت نماز پڑھ اور سیدھے مسجد سے اس رئیسہ کے پاس پہنچے اس وقت وہ رئیسہ اجلاس میں تھی برسر اجلاس سب کے سامنے اس رئیسہ کو مخاطب کرکے وزیر صاحب نے کہا کہ بی بی تمہارے پردہ نہ کرنے کی وجہ سے یہ واقعہ ہوا یا تم اس وقت وعدہ کرو کہ میں پردہ میں بیٹھونگی اگر وعدہ نہیں کرتی تو تین طلاق ـ حق پرستی کا کیا ٹھکانہ اللہ اکبر !کہ برسر اجلاس صاف کہ دیا اور ذرا جھجک نہ ہوئی ـ