ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
شکر ہے کہ اپنی اصلاح کے طریق بھی سوچتا رہتا ہوں ـ مسلمان کو تو مرتے دم تک اپنی اصلاح کی فکر میں لگا رہنا چاہئے اس پر بھی اگر نجات ہو جائے تو سب کچھ ہے اس سے آ گے ہم کیا حوصلہ اور ہمت کر سکتے ہیں ـ باقی فضائل و مدارج تو بڑے لوگوں کی باتیں ہیں ـ ہم کو تو جنتیوں کی جوتیوں ہی میں جگہ مل جائے یہ ہی بڑی دولت ہے ـ جوتیوں پر یاد آیا کہ حضرت مولانا شہید صاحبؒ کی یہ حالت تھی کہ حضرت سید صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی مجلس میں شرکت کرنے کو اور ایک مجلس میں بیٹھنے کو خلاف ادب سمجھتے تھے ـ حضرت سید صاحب کی جوتیاں لئے ہوئے مؤخر مجلس میں بیٹھے رہتے تھے اگر کبھی بیٹھے بیٹھے کسل ہو جاتا وہیں جوتیاں سر کے نیچے رکھ کر لیٹ جاتے تھے جس وقت حضرت سید صاحب کی پالکی چلا کرتی تھی تو حضرت مولانا شہید صاحبؒ پالکی کے ساتھ دوڑا کرتے تھے اس کو اپنے لئے فخر سمجھتے تھے ـ چاندنی چوک میں کو پالکی جا رہی ہے اور آپ ساتھ دوڑ رہے ہیں ـ حالانکہ دہلی میں اس خاندان کے ہزاروں سلامی تھے مگر ذرہ برابر حضرت شہید صاحبؒ اس کی پرواہ نہ کرتے تھے کیا یہ حضرات خشک تھے ان کو خشک کہا جاتا ہے اصلاح یوں ہی ہوتی ہے آج ذرہ ذرہ بات پر ناگواری ہوتی ہے ـ غرض ہر شخص کو اپنی اصلاح کی فکر میں لگا رہنا چاہیے ـ مرتے دم تک یہی حالت رہے ـ عارف رومی فرماتے ہیں ؎ اندریں رہ می تراش ومی خراش ٭ تادم آخر دمے فارغ مباش تادم آخر دمے آخر بود ٭ کہ عنایت باتو صاحب سر بود ( اس راستہ میں بہت نشیب و فراز ہیں آخر دم تک ایک دم کیلئے بے فکر نہ ہو یہاں تک کہ اخیری وقت میں ایک وقت تم پر ایسا آئیگا کہ عنایت حق تم پر ہو جائے گی ـ 12) ـ ملفوظ 164: بیمار ہو کر بے فکر ہونا اور حضرتؒ کی اپنے بارے میں رائے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اگر کوئی بیماری ہو اور لوگ اس کو علاج سے بے فکر دیکھیں تو چاروں طرف سے لتاڑ پڑتی ہے جس سے وہ اپنی فکر میں لگ جاتا ہے ایسے شخص کی امید صحت کی ہوتی ہے افسوس تو اس شخص کی حالت پر ہے کہ تمام دنیا اس کو تندرست