ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
حافظ صاحب نے یہ تجویز فرمایا کہ یہ کہہ کر اجازت لیا کرو کہ چڑیا چھوڑ آؤں بس بچوں کو ایک بات ہاتھ آگئی ہر وقت کا ان کیلئے شغل ہو گیا ایک ادھر سے اٹھتا ہے حافظ جی چڑیا چھوڑ آؤں ایک ادھر سے اٹھتا ہے کہ حافظ جی چڑیا چھوڑ آؤں ـ حافظ جی بے چارے دق آ گئے تب کہا کہ ابے یہیں چھوڑ دیا کرو ـ ملفوظ 215: تعویذوں کی فرمائش سے گھبراہٹ فرمایا ! کہ جن خطوط میں تعویذوں کی فرمائش ہوتی ہے ان سے میرا جی گھبراتا ہے ایک صاحب کا خط آیا ہے جس میں ایک ہی قسم کے دس بارہ تعویذوں کی ایک دم فرمائش ہے ـ واہیات لوگوں کو خالی بیٹھے بیٹھے ایسی ہی سوجھتی ہے اگر اس طرح تعویذ لکھے جایا کریں تو ایک محکمہ قائم کرنے کی ضرورت ہے باقاعدہ ایک دفتر ہو اس میں منشی رہیں تاکہ ان لوگوں کا یہ کام ہو مجھے اتنی فرصت کہاں ایک تعویذ لکھ کر لکھ دوں گا کہ جتنی ضرورت ہو ـ آپ خود کسی سے نقل کرالیں ـ ملفوظ 216: ایک صاحب سے قیام تھانہ بھون کی وجہ کی دریافت خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ حضرت فلاں مقام سے جو صاحب آئے ہوئے ہیں میرے واسطے سے حضرت کی خدمت میں کچھ عرض کرنا چاہتے ہیں فرمایا کہ صبح انہوں نے بہت دق کیا جو بات پوچھی گئی ایک کا بھی سیدھا جواب نہ ملا ـ ان سے پوچھئے چاہتے کیا ہیں ـ عرض کیا کہ رہنا چاہتے ہیں فرمایا کہ رہیں میرا کیا حرج ہے مگر رہنا بھی تو کسی نفع کیلئے ہی ہوگا ـ یہ بتلا دیں وہ کیا نفع ہے مجھے بھی تو اطمینان ہو کہ ایک شخص اتنی دور سے بال بچوں کو چھوڑ کر روپیہ اور وقت صرف کر کے آیا ہے اس کا مقصود ہے کیا ـ کیا مجھ کو اتنا بھی حق نہیں کہ میں یہاں پر ان کے قیام کی وجہ معلوم کر لوں ـ ان صاحب نے عرض کیا کہ دین کا نفع مقصود ہے فرمایا یہی تو پوچھ رہا ہوں کہ دین کا کیا نفع سوچا ہے ـ عرض کیا کہ صحبت میں خاموش بیٹھے رہنا اور نیک باتیں سننا فرمایا کہ اگر میں باتیں نہ کروں تو پھر کیا ہو گا ـ عرض کیا میں خاموش بیٹھے رہنے کو بھی دین کا نفع سمجھتا ہوں ـ فرمایا کہ اتنا دق کر کے یہ ذرا سی بات بتلائی اچھا رہیے ! اگر صبح ہی اتنی بات بتلا دیتے تو کون سا قاضی گلہ کرتا