ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
بلکہ اس وقت بھی اس کو یہی مستحضر ہوگا کہ شہزادہ شہزادہ ہی ہے اور میں بھنگی چہ نسبت خاک رابعالم پاک - جس سے کسی کو سزا دلوائی جائے یا سیاست کرائی جائے - وہ اس سزا یاب کو اگر حقیر سمجھے یا اپنے کو افضل اس کا - اس کو کوئی حق نہیں - ہاں یہ ضرور ہے کہ بے وقوف کی بات پر بے وقوف ضرور سمجھے گا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی شخص کام تو کرے بے وقوفی کا اور سمجھا جائے عقلمند - مگر اسی وقت یہ بھی سمجھنا ضروری ہے کہ ممکن ہے کہ اس کی بے وقوفی کسی عارض سے خدا کے نزدیک پسندیدہ ہو اور تری عقلمندی کسی عارض سے پسندیدہ نہ ہو - میں تادیب سے یہ چاہتا ہوں کہ اس میں خدا کی محبت اور خشیت اور تواضع پیدا ہو جائے - ملفوظ 504: شیخ کو بھی لرزاں وتر ساں رہنا چاہئیے فرمایا کہ کوئی کیا ناز کر سکتا ہے حضرت شیخ آدم رحمتہ اللہ علیہ بہت بڑے بزرگ شاہ جہاں بادشاہ کے زمانہ میں تھے یہ عالم بھی ہیں - ایک شخص مرید ہونے آیا جس کی وضع خلاف شریعت تھی آپ اس پر ناراض ہوئے اور کہا کہ اس وضع پر مرید ہوتے شرم نہیں آتی وہ چلا گیا فورا الہام ہوا کہ اس کو بلاؤ ورنہ تمہاری خیر نہیں اگر اس کی حالت خلاف شرع تھی اس کو تعلیم کر دیتے انکار چہ معنی - آپ نے کسی دوسرے مرید کو بلانے بھیجا وہ بھی بگڑ چکا تھا کہا جاؤ ہم نہیں آتے کیا دنیا میں یہی ایک شیخ رہ گئے ہیں اور کوئی نہیں رہا - ہم کسی اور سے تعلق کر لیں گے مرید نے آ کر واقعہ بیان کیا فرمایا اچھا پھر جاؤ اور اس کے کان میں ایک مرتبہ اللہ اکبر کہہ دو - دیکھیں کیسے نہیں آ ئے گا حضرت شیخ نے یہ اس ناز کی بنا پر کہا جو عین حالت عتاب میں ان کو حاصل تھا بس اس مرید کا جا کر ایک مرتبہ اللہ اکبر کان میں کہنا تھا کہ دھڑ سے زمین پر بے ہوش ہو کر گرا اور جب ہوش آیا کہتا تھا کہ خدا کے لیے شیخ کے پاس پہنچاؤ غرض حاضر ہوا اور بیعت ہو گیا - اس واقعہ میں ادھر شیخ کو چشم نمائی کر دی گئی ادھر اس طالب کی گوشمالی ہو گئی اور دونوں کو جوڑ دیا - پھر فرمایا کہ حق تعالی کا بڑا اور بار ہے وہاں لرزاں اور ترساں رہنا چاہئیے نہ معلوم کس کے ساتھ کیا معاملہ ہو کسی کو کیا خبر وہاں کی کرسی کسی کے مامزد نہیں کہ اپنی اپنی پر استحقاقا بیٹھو اور قطع نظر اس سے کہ بیٹھ جانے کے بعد بھی بدل سکتے