ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
پھر فرمایا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اس قدر دین کا کام ہو گیا اگر میں تجارت کرتا کوئی گناہ کا کام نہ تھا اس مشغلہ میں تو اس قدر رسائل نہ ہوتے ـ پھر بطور شکر فرمایا کہ ایسا بہت کم ہوا ہے کہ کسی کا کلام اس کی حیات میں اس قدر شائع ہوا ہو ـ ملفوظ243: مسلمانوں کے دوزخ میں جانیکی صورت ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت دوزخ کفار بھی جائیں گے اور اعمال بد کی وجہ سے مسلمان بھی ـ تو فرق کیا ہو گا مسلم اور کافر کے عذاب میں ـ فرمایا کہنے کی تو بات نہیں مگر آپ نے سوال کیا ہے اس لئے کہنی پڑی ـ مومنین کے بارہ میں مسلم کی حدیث ہے اماتھم اللہ اماتۃ اور اس کا یہ مطلب نہیں کہ جہنم میں مسلمانوں کو عذاب کا احساس نہ ہو گا لیکن کفار کے برابر نہیں ہوگا اس کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے کلور افارم سنگھا آپریشن کیا جاتا ہے پھر آپریشن کی بھی دو قسمیں ہیں ایک سخت اور ایک ہلکا ـ بعض دفعہ ہلکا آپریشن ہوتا ہے اس لئے ہلکا کلور افارم کافی ہوتا ہے یہی صورت مسلمانوں کے ساتھ دوزخ میں پیش آئیگی عرض کیا گیا کہ حضرت کے یہاں تو بشارت ہی بشارت ہے فرمایا کہ خلاصہ یہ ہے کہ مسلمان صورت جہنم میں جائیں گے حقیقت جہنم میں نہ جائیں گے ـ دوسرا فرق یہ ہے کہ کفار جہنم میں تعذیب کے لئے جہنم میں جائیں گے اسلئے ان کو عذاب کا احساس شدید ہو گا اور مسلمان محض تہذیب کیلئے جہنم میں جائیں گے ان کو عذاب کا احساس اس قدر نہ ہو گا جہنم مسلمانوں کے لئے مثل حمام کے ہے وہ اس میں پاک صاف کئے جائیں گے گو تکلیف حمام کے تیز پانی سے بھی ہوتی ہے تیسرا فرق یہ ہے کہ مسلمانوں سے وعدہ انقطاع عذاب کا ہے یہ وعدہ عذاب کا زیادہ احساس نہ ہونے دیگا ـ اس مثال سے سمجھ لیجئے گا ـ جیسے میعادی قیدی کا ایک وقت آرام کا ہوتا ہے اور ایک وقت کام کا ـ یہ دونوں حالتیں قید ہی میں ہوتی ہیں تو ایک وقت ہلکا ہوا اور ایک وقت بھاری اس سے بھی آ گے توسیع کرتا ہوں ـ ایک وقت قید ہی کی حالت میں سونے کا ہوتا ہے جس میں کچھ بھی احساس نہیں ہوتا کہ میں کہاں ہوں اور کیا مجھ پر عذاب ہے ذرہ برابر بھی محسوس نہیں ہوتا پھر ایک وقت رہائی کا ہوتا ہے کہ وہ قید خانہ کی کلفت کو کم کر دیتا ہے ـ