ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
خوشنما اور خوش ذائقہ آم آ رہے لوگ کھا رہے ہیں اور ایک شخص ہے وہ یہ تحقیق کرتا ہے کہ وہ درخت کس قدر اونچا ہے کتنے فٹ لمبا ہے - شاخیں اس میں کس قدر ہیں رنگ اس آم کا کیسا ہے موٹائی کتنی ہے کس تاریخ اور ماہ و سنہ میں لگایا گیا - آپ ہی بتلائیں ان میں عاقل کون ہے جو تحقیقات میں مصروف یا جو کھا رہا ہے - ظاہر ہے تو کام لگنا چاہئیے ان فضولیات میں کیا رکھا ہے - ملفوظ 435: حضرتؒ کا اپنے معمولات کے بارے میں خیال فرمایا کہ ایک شخص نے ایک جا نماز میرے پاس بھیجی کہ اس پر چالیس روز تہجد پڑھ کر واپس فرماویں - میں نے جواب بھیجا کہ اول تو یہ معلوم کر لیتے کہ مجھ کو دوام و استمرار کی بھی توفیق ہوتی ہے اور معلوم کرنے کا اچھا ذریعہ یہ ہے کہ میرے معمولات فلاں شخص سے ( ایک شخص کا نام جو خوش اعتقادی کے بعد بد اعتقاد ہو گیا تھا ) پوچھ لیے جائیں وہ صحیح بتلا دیگا وہ بتلاوے گا کہ میرا عمل عزائم پر نہیں رخص پر ہے ـ نفلیں کم پڑھتا ہوں کبھی نوافل بیٹھ کر پڑھ لیتا ہوں ـ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت جیسے معمولات تو دوسروں کو نصیب بھی نہیں فرمایا اجی حضرت یہ توجیہات ہیں مجھ کو ہی اپنی حالت خوب معلوم ہے ـ ملفوظ 436: حضرتؒ کی اپنے بارے میں تواضع خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ حضرت تراویح کے وقت جو مصلے بچھاتے ہیں اس میں سجدہ کی جگہ مصلے سے خالی رہتی ہے پیچھے کو نکلا ہوا رہتا ہے فرمایا کہ نہ معلوم آپ اس پر کیا کیا حاشیہ چڑھائیں گے - میں اس کی حقیقت بیان کئے دیتا ہوں وہ یہ ہے کہ پیچھے کی جانب پٹائیوں کے درمیان جگہ کھلی ہوتی ہے میں رضائی اوڑھ کر کھڑا ہوتا ہوں اس خیال سے مصلے پیچھے ہٹا کر بچھاتا ہوں کہ پیچھے جو حصہ رضائی کا گرے اس پر مٹی نہ لگے یہ حکمت تھی اس میں آپ نہ معلوم کیا خیال کر رہے ہوں گے عرض کیا کہ واقعی میں تو قسم قسم کے خیال کر رہا تھا ( مثلا یہ نکتہ گڑھا ہوگا کہ سجدہ زمین پر ہو فرش پر نہ ہو ) فرمایا کہ حقیقت کے بے خبر ہونے سے ایسا ہی ہوتا ہے پھر امتحان و تحقیق کے بعد قلعی کھل جاتی ہے اس پر حضرت والا نے ایک حکایت فرمائی کہ ایک بادشاہ نے چار سمت کی