ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
میں کیا مزہ آئے گا ـ یہی وجہ ہے کہ میں بغرض تربیت آنے والوں کیلئے قید لگا دیتا ہوں کہ بولا مت کرو ـ اس لئےکہ بدوں ذوق کے بولنا مناظرہ کی سی صورت اختیار کر لیتا ہے اور یہ اس طریق میں بے حد سخت مضر ہے یہ وہ اصول ہیں کہ طالب علمی مباحث سے قیامت تک حل نہیں ہو سکتے ـ ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت عام پیروں کے یہاں تو یہ معاملات اور اصول ہیں نہیں صرف آپ کے یہاں ہیں اس لئے کہا جاتا ہے کہ حضرت کے مزاج میں درشتی ہے تبسم فرما کر مزاحا فرمایا کہ تین نقطہ الک کر دیے جائیں یعنی درستی ہے ـ فرمایا کہ آجکل کے اکثر پیروں کی تو یہ کیفیت ہے مثال تو فحش ہے مگر ہے منطبق ـ وہ یہ ہے کہ میری اور دوسروں کی بالکل ایسی مثال ہے کہ جیسے رنڈی اور گھر ستن کی طالبوں کے جمع کرنے کی جتنی تدابیر رنڈ ی کرتی ہے اور قسم قسم کے روپ بدلتی ہے پھنسانے کیلئے اور نائکہ سے کہتی ہے اس کو لاؤ اس کو لاؤ ـ گھر ستن نہیں کر سکتی ـ اور اس میں ایک استغناء کی شان ہوتی ہے ـ مولانا فرماتے ہیں ؎ زیر بارند درختاں کہ ثمر ہا دارند ٭ اے خوشا سرو کہ از بند غم آزاد آمد ( زیر بار ہیں وہ درخت جو پھل دار ہیں ـ مبارک ہو سرو کو کہ قید غم سے آزاد ہے ) دلفریباں نباتی ہمہ زیور بستند ٭ دلبر ماست کہ باحسن خدا داد آمد ( تمام محبوب محتاج زیور کے ہیں اور ہمارے محبوب کا حسن ـ حسن خدا داد ہے ) ملفوظ 55: آیت میں مجاہدہ سے کیا مراد ہے ؟ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ حق تعالی فرماتے ہیں :والذین جاھدوا فینا لنھدینھم سبلنا ( جو لوگ ہماری طلب میں کوشش کرتے ہیں ہم ان کو اپنی راہ کی ہدایت کر دیتے ہیں ) ''جاھدوا '' سے مراد غورو فکر دعاؤ التجاء ، سعی و کوشش حق تعالی کے سامنے الحاح و زاری تواضع و خاکساری یہ چیزیں پیدا کرو ـ رونا اور چلانا شروع کرو نخوت اور تکبر کو دماغ سے نکال کر پھینک دو ـ اس کے بعد وصول میں دیر نہیں لگتی ـ ذرا بطور امتحان ہی کے کرکے دیکھ لو مولانا