ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
نہ کرنا چاہئیے فرمایا کہ بلا ضرورت کیا ضرورت ہے تیسرے درجہ میں سفر کرنا مناسب ہے البتہ ضرورت کے وقت سفر کیا جاوے تو کوئی حرج نہیں ـ ملفوظ 375: تقویتہ الایمان کی ایک عبارت مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ایک صاحب نے ایک رسالہ لکھا ہے اس میں لکھا ہے کہ تقویتہ الایمان مولانا محمد اسمعیل صاحب شہیدؒ کی کتاب نہیں اور وہ مصنف یہ بھی کہتے ہیں کہ تقویتہ الایمان کے مضامین صحیح ہیں لیکن عنوان سخت ہے ـ اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ بھائی عنوان تم بدل دو ہم تمہارے ساتھ متفق ہو جائیں گے جیسے حضرت مولانا محمد قاسم صاحبؒ نے شاہ جہان پور میں ابطال الوہیت مسیح پر یہ کہا تھا کہ وہ خدا کیسے ہو جس کو کھانے کی ضرورت ہو ہگنے موتنے کا محتاج ہو ـ اس پر پادری نے اعتراض کیا کہ گوہ موت کہنا بے ادبی ہے ـ مولانا نے فرمایا گوہ موت نہ سہی بول و براز سہی بات ایک ہی ہے ـ پھر فرمایا کہ یہ بھی علٰی سبیل التنزل میں عرض کرتا ہوں ـ ورنہ عنوان بھی کوئی سخت نہیں حقیقت میں غور نہ کرنے سے ایسا معلوم ہوتا ہے چنانچہ مثال کے طور پر کہتا ہوں ـ تقویتہ الایمان میں ایک مقام پر اس عنوان کی عبارت ہے کہ اگر خدا چاہے تو محمد جیسے سیکڑوں بنا ڈالے ـ اس پر ایک مولوی صاحب نے حضرت مولانا احمدعلی صاحب محدث سہارنپوریؒ سے عرض کیا کہ حضرت اس میں حضورؐ کی تحقیر ہے کہ بنا ڈالے یہ محاورہ میں تحقیر پر دال ہے مولانا نے جواب میں فرمایا کہ صحیح ہے مگر یہ فعل کی تحقیر ہے مفعول کی تحقیر نہیں یعنی بنانا سہل ہے کہنے لگے کہ حضرت یہ تو تاویل ہے فرمایا بہت اچھا تاویل ہے تو رہنے دیجئے یہ پرانے حضرات زیادہ ردو کد کو پسند نہ فرماتے تھے ـ عجیب اتفاق ہوا کہ ایک روز یہی معترض صاحب مولانا احمد علی صاحبؒ سے عرض کرنے لگے کہ حضرت آپ کے مطبع میں مشکوۃ شریف بھی چھپ چکی ترمذی شریف بھی چھپ چکی اب تو بیضاوی بھی چھاپ ڈالئے اس وقت مولانا نے فرمایا کہ یہ وہی