ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
اس جواب کا منشاء زیادہ تر یہ تھا کہ عوام کو علماء پر اعتراض کرنے کی جرات نہ ہو ـ جن صاحب نے اعتراض کیا تھا ان سے یہ میری گفتگو تھی ـ میں نے یہ بھی کہا کہ میں اس کا اقرار کرتا ہوں کہ یہ میں نے اس نیت سے جواب نہیں دیا ہے کہ یہ اہتمام اچھا ہے متفق میں بھی ہوں تمہارے ساتھ ـ مگر نیت سے قطع نظر دیکھنا یہ ہے کہ جو وجہ میں نے بیان کی وہ صحیح ہے یہ یا نہیں ـ کہنے لگے کہ جی ہاں بے شک وجہ تو بالکل ٹھیک ہے ـ میں نے کہا کہ اصل منشاء اس جواب کا یہ ہے کہ علماء کا اعتقاد عوام کے قلب سے نہ نکلے کیونکہ اس اعتقاد کا کم ہو جانا بڑی خطرناک بات ہے اگر عوام کا عقیدہ علماء سے خراب ہو گیا تو پھر عوام کیلئے کوئی راہ ہی نہیں گمراہ ہو جائیں گے میں تو کہا کرتا ہوں کہ چاہے عالم بد عمل ہی کیوں نہ ہو مگر فتوی تو جب دیگا صحیح ہی دے گا ـ ملفوظ 212: قیمتی اشیاء کے استعمال سے احتراز فرمایا ! کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ میں جوتا بھیجنا چاہتا ہوں جس کی قیمت دس روپیہ ہے اس پر فرمایا کہ دس روپیہ کی قیمت کا جوتا پہن کر ہمیشہ کے واسطے دماغ سڑ جائے گا اور اس میں ایک راز اور بھی ہے وہ یہ ہے کہ ہم جیسے طلبہ کو زیادہ فاخرہ لباس نہیں پہننا چاہئے ـ اور نہ شان وشوکت سے رہنا چاہیے ـ غریبوں کی طرح رہنا مناسب ہے اس لئے کہ ان کو سابقہ زیادہ تر غرباء ہی سے پڑتا ہے اور ایسی صورت میں رہنے سے ان پر ایک قسم کا رعب اور ہیبت ہوگی وہ استفادہ نہ کر سکیں گے اس لئے میں اس کا بھی خیال رکھتا ہوں ہاں یہ بھی نہ ہونا چاہئے کہ بالکل زدہ حالت میں رہیں جس سے کوئی صورت سوال خیال کرے اگر خدا دے تو اوسط درجہ میں اہل علم کو رہنا چاہئے خیر الامور اوسطہا کا عامل بن کر رہنا چاہئے ـ ملفوظ 213: حضرت کی زندگی اور وفات سے متعلق دو خواب فرمایا ! کہ ایک خط آیا ہے لکھا ہے کہ 2 رمضان المبارک 1350ھ بروز شنبہ بوقت عشاء ایک شخص نے مجھ سے حضور کی نسبت کہا کہ رحلت فرما گئے اس وقت سے طبیعت پریشان ہے بے