ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
پوچھا کہ تم اپنی حیات تک وظیفہ چاہتے ہو یا بعد مرنے کے بھی پسماندوں کے لیے وظیفہ چاہتے ہو کہا کہ صرف اپنی حیات تک روثہ نے کہا یہ کیا کہا کہ سب میرا مرنا تکتے اب سب دعاء کریں گے کہ یہ بیٹھا رہے میں دعا گومفت کے حاصل کر لیے عجیب ظرافت ہے اور انہیں کی حکایت ہے کہ کتب خانہ پر تو ایک کہار کو ملازم رکھا اور باورچی خانہ پر ایک مولوی صاحب کو ـ کسی نے پوچھا یہ کیا کیا کہ کہار کو علم سے کیا نسبت وہ جاہل ہے کتابیں نہ چرائے گا اور مولوی ایماندار ہیں اسلئے باورچی خانہ پر ان کی ضرورت ہے کہ کوئی زہر وغیرہ کھانے میں نہ دیدے وہاں ایماندار ہی کی ضرورت ہے ملفوظ 421: حضرتؒ پر ٹال مٹول کا الزام فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ میں بہت دنوں سے حضرت والا سے بیعت کی درخواست کر رہا ہوں مگر حضور ہمیشہ حیلہ حوالہ کرتے رہے ہیں میں نے جواب میں لکھ دیا ہے کہ ایسے مکار و بے رحم پیر سے تعلق رکھنا ہی بیکار ہے فرمایا ایسے لکھنے سے انکی اصلاح مقصود ہے تاکہ آئندہ ایسے الفاظ لکھنے سے باز رہیں اگر تاویلات سے کام لوں تو اصلاح ہو ہی نہیں سکتی ـ اس کی ایسی مثال ہے کہ اگر طبیب بیٹھا ہوا مریضوں کے امراض میں تاویلات کیا کرے تو لکھ چکا نسخہ ! اور ہوا یہ علاج ـ ملفوظ 422: فرضی صورتوں کے بارے میں تجویذ کرنا فرمایا کہ ایک خط آیا ہے لکھا ہے کہ پچھلے دنوں تخفیف کی خبر تھی آپ نے دعا فرما دی تھی رہ گیا تھا ـ اب پھر تخفیف کی خبر ہے پھر دعا کر دو اور اگر میں تخفیف میں آ گیا تو تھانہ بھون کی اجازت دو وہاں آ کر رہوں میں نے لکھ دیا کہ دعا تو کرتا ہوں باقی یہاں آ نے کے متعلق جو لکھا ہے تو فرضیات پر تجویذیں کرنے کی ایسی مثال ہے کہ اگر لڑکا ہوگا اس کا کیا نام ہو گا اور کس حافظ کے سپرد ہو گا کہاں شادی ہو گی اور لڑکی کے متعلق بھی ایسی ہی شقیں نکل سکتی ہیں ابھی سے کس فکر میں پڑے میاں جو ہوگا ہو ہے گا خواہ مخواہ پہلے سے پہلے ہی خیالی پلاؤ پکانا اس کی ضرورت ہی کیا ہے نیز یہ فرض ایسا ہے جیسے ایک لڑکی کی شادی ہوئی رخصت کے وقت وصیت کر دی کہ بیٹی