ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
نمازیں ادا کیں جب مغرب کے وقت اندھیرا ہو گیا تو اس بابو نے ریلوے ملازم کو حکم دیا کہ دیکھو اس کمرہ میں روشنی کا انتظام کر دو ـ یہ سن کر مجھ کو بڑی فکر ہوئی اور زیادہ اس وجہ سے کہ بابو ہندو تھا وہ فکر یہ ہوئی کہ مسافر خانہ تو ہے نہیں اگر مسافر خانہ ہوتا تو یہ خیال ہوتا کہ اس میں ریلوے قانون سے روشنی جائز تھی یہ تو اسباب کا کمرہ ہے صرف ہماری رعایت سے روشنی کی جاتی ہے تو اس صورت میں ریلوے کے تیل سے انتفاع جائز نہیں ہو سکتا اس لئے بڑی کش مکش ہوئی ـ اگر بابو سے منع کیا جاتا ہے تو یہ ہندو ہے بے وقوف بنادے گا اور ہنسے گا بات کو سمجھے گا نہیں ـ اب کیا کیا جائے اس وقت یہی سوجھی کہ دعاء کرنا چاہئے لہذا میں نے دعا کی کہ اے اللہ ! بچنے کی صورت گو اختیاری ہے مگر یہ ضعیف ہے کہ اظہار پر شرم دامن گیر ہے اسلئے آپ ہی حفاظت فرمانے والے ہیں آپ ہی حفاظت فرمائیں یہ خیال دل میں آنا تھا کہ فورا اسٹیشن ماسٹر نے اس نوکر کو آواز دے کر کہا کہ دیکھو ریلوے کی لالٹین وہاں پر روشن نہ کرنا بلکہ ہمارے نج کی لالٹین روشن کر دینا یہ سن کر حق تعالی کے انعام کا مشاہدہ ہو کر اس قدر جوش ہوا کہ میں بیان نہیں کر سکتا ـ اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ادا کیا ـ اب اس سے یعنی ہندو بابو سے کوئی پوچھتا کہ اس کو یہ خیال کیوں پیدا ہوا خبر نہیں کیا جواب دیتا ـ یہ حق سبحانہ تعالی کی رحمت ہے کہ اپنے بندوں کی حفاظت فرماتے ہیں ـ ومن یتق اللہ یجعل لہ مخرجا ـ (جو شخص تقوی اختیار کرنا چاہتا ہے حق تعالی اس کیلئے بچنے کی راہ نکال دیتے ہیں ) ملفوظ 19 : جدت بھی ایک آفت ہے فرمایا کہ آج کل کا طرز معاشرت دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ لوگ اکتا گئے ہیں بزرگوں کے طریق سے ـ مگر یہ جدت بھی ایک آفت ہے ـ ملفوظ 20 تصوف کی پہلی شرط اسلام ہے ایک صاحب نے دریافت کیا کہ ایک ہندو میرے پاس آتا ہے اس کو تصوف کی باتوں سے بے حد دل چسپی ہے اس سے اس قسم کی باتیں ہوتی ہیں تو وہ سن کر بے حد خوش ہوتا ہے اب