ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
چاہتا ہوں کچھ ایسے کلمات بتلا دیجئے جس سے خدا تعالی کی محبت ہو اور نماز وغیرہ میں ذوق پیدا ہو - میں نے جواب لکھا ہے کہ کلمات کو اس میں دخل نہیں اس کے کچھ اور طرق ہیں جن کو تدابیر سمجھنا چاہیئے - اور میں نے اس سے یہ بھی پوچھا ہے کہ کیا یہ بات تمہاری سمجھ میں آئی فرمایا کہ یہ معلوم کر کے آ گے چلونگا پہلے ٹٹول تو لوں کبھی آ گے چل کر جھگڑا پڑے - 25 رمضان المبارک 1350ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم چہار شنبہ ملفوظ 456: دوسرے کے معمولات کی جستجو مناسب نہیں فرمایا کہ کل جو ایک مولوی صاحب کا خط آیا تھا جس میں میرے معمولات کو دریافت کیا تھا کل سمجھ میں نہیں آیا تھا اس کے بعد خیال ہوا کہ کل کہوں گا وہ یہ کہ طالبین کی حالت جدا ہوتی ہے تو سب ایک ہی عمل کیسے کر سکتے ہیں - اسلئے اتباع کی غرض سے تو معمولات کا ضبط کرنا غیر مفید ٹھہرا اور اس قسم کی تحقیق کی دو ہی غرض ہو سکتی ہیں ایک تو اتباع اس کا حال تو معوم ہو گیا اور ایک یہ کہ محض مشتہر ہی کرنا ہو یہ بھی محض غیر مفید پہلی غرض کے متعلق مثال عرض کرتا ہوں مثلا ایک شخص بیمار ہے اس نے تمام عمر بیٹھ کر نماز پڑھی اگر مرید کہے کہ میں بھی میٹھ کر نماز پڑھوں تو یہ کیسے پڑھ سکتا ہے جب نہیں پڑھ سکتا - تو شیخ کا معمول معلوم کرنا بیکار ہی تو ہوا - ایک اور بات یاد آئی نئی بات ہے قرآن شریف میں ہے لا تحسبوا - اور یہ بھی ایک قسم کا تجسس تو اس تعلیم قرآنی کے بھی خلاف ہوا اگر کہا جائے کہ یہ عیوب کے باب میں ہے تو سمجھو کہ علت اس کی کیا ہے محض ناگواری - اگر کسی کو اطلاع علی الاعمال ہی مکروہ معلوم ہوتا ہے تو یہ لاتحسبوا - کی نہی میں داخل ہوگا - عیب ہی کے ساتھ خاص نہیں جو بھی اس کی ناگواری کا سبب ہو وہاں یہ علت پائی جائے گی اور بھی بہت سی چیزیں ایسی ہیں کہ اس پر مطلع ہونے میں ناگواری ہوتی ہے یا مطلع کرنا نہیں چاہتا - دیکھئے مالدار ہونا عیب کی بات نہیں مگر مجمع میں مجھ ہی سے کوئی پوچھے کہ تمہارے پاس کس قدر مال ہے میں بتلانے کو تیار نہیں اگر عموم لفظ سے بھی داخل نہ ہو مگر اشتراک علت سے داخل ہو سکتا ہے نیز کبھی کذب بھی لازم ہوگا مثلا کسی کا ایک معمول ہے اکثریت کے ساتھ دائمی نہیں اور کسی نے اس کو دائمی لکھ دیا تو یہ کذب ہو گا -