ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
ملفوظ 84: نور ظلمت کو مغوب بلکہ مسلوب کر دیتا ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ آجکل بعض شیوخ طالبوں سے اسلئے گھبراتے ہیں کہ ان کی ظلمت سے ان کا نور مکدر ہو جاتا ہے ـ الحمداللہ ! ہمارے حضرات ایک ایسی آگ لیے پھرتے ہیں کہ اس کے سامنے کتنے ہی بڑے لکڑ آ جائیں وہ نہیں بجھتی بلکہ وہی سب اس سے جل جاتے ہیں الحمد اللہ ! ہمارے حضرات کسی سے متاثر نہیں ہوتے اور حضرت وہ نور ہی کیا جو ظلمتوں سے مغلوب ہو جائے ـ میں سچ عرض کرتا ہوں نور تو وہ چیز ہے کہ ظلمت کو صرف مغلوب ہی نہیں بلکہ مسلوب کر دیتا ہے ـ ملفوظ 85: اپنی تعریف سن کر خوش ہونے کا علاج ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت اگر کوئی شخص منہ پر تعریف کرتا ہے تو نفس اس قدر خوش ہوتا ہے کہ پھولا نہیں سماتا اس کا کیا علاج ہے ـ فرمایا کہ اس وقت اپنے معائب کو مستحضر کر کے اس خوشی کو دبائے ـ یہ ایک قسم کا مجاہدہ ہے چند روز تعب ہوگا مگر پھر انشاء اللہ تعالی سہل ہو جائے گا ـ متقدین کے علاج ان رذائل کے باب میں بہت سخت ہیں بڑے بڑے مجاہدے ہیں اب تو اللہ کا شکر ہے کہ آسان آسان نسخوں سے علاج ہو جاتا ہے تھوڑی سی ہمت ضرور کرنا پڑتی ہے باقی اگر کوئی کچھ کرنا ہی نہ چاہے تو اس کا کوئی علاج نہیں ـ ملفوظ 86: سہل چھوڑ کر مشقت اختیار کرنا حماقت ہے فرمایا ! کہ طریق میں مقصود حاصل کرنے کی دو صورتیں ہیں ایک مشکل اور ایک سہل ـ تو سہل کو کیوں نہ اختیار کیا جائے ایک صاحب نے عرض کیا کہ کچھ مجاہدہ بھی درکار ہے فرمایا مجاہدہ سے مراد یہ تھوڑا ہی ہے کہ مشقت یا سختی میں پڑو ـ مثال سے سمجھ لیجئے ایک کنواں یہاں مدرسہ میں ہے اور ایک جلال آباد میں ہے جو یہاں سے تقریبا دو ڈھائی میل کے فاصلے پر ہے تو کیا آپ اس کو افضل سمجھیں گے کہ وہاں سے آپ وضوء کے لئے پانی لایا کریں حالانکہ بقول آپ کے اس میں مجاہدہ ہے سہل کو چھوڑ کر شاق کے پیچھے پڑنا کونسی عقل مندی ہے ـ یہ مجاہدات وریاضات مقصود