ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
ہے حزن سے جس قدر سلوک کے مراتب طے ہوتے ہیں مجاہدہ سے اس قدر جلد طے نہیں ہوتے یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے ـ ملفوظ 14: بے ٹکٹ ریل میں سفر کرنے میں کوئی گنجائش نہیں فرمایا کہ ایک خط آیا ہے لکھا ہے کہ بے ٹکٹ ریل کے سفر کرنے میں ابتلاء عام ہے اس میں کوئی گنجائش نکالنی چاہیے ( جوادب) کیا ایسے ابتلاء عام سے کوئی چیز جائز ہو جاتی ہے ـ فرمایا کہ عوام کے نزدیک علماء صرف اس کام کے لئے رہ گئے ہیں کہ جس معصیت میں ان کو ابتلاء ہو جایا کرے اس کو معصیت کی فہرست سے نکال دیا کریں انا للہ وانا الیہ راجعون ـ ملفوظ 15 حلال ، جلال اور جمال ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ فلاں صاحب مرید ہونے کو کہتے ہیں اور یہ کہتے تھے کہ ارادہ تو بہت دنوں سے ہے مگر حضرت مولانا کے جلال کی وجہ سے پورا نہیں ہوا تھا اب یہ ارادہ کر لیا ہے کہ چاہے ماریں یا پیٹیں اب تو ضرور ہی ہوں گا ـ فرمایا کہ خدا معلوم لوگ کیا سمجھتے ہیں ـ میں بلاوجہ تھوڑا ہی کچھ کہتا ہوں تبسم فرما کر بطور مزاح فرمایا کہ لوگ تو مجھے حلال ( ذبح ) کرتے ہیں میں جلال بھی نہ کر لوں میرے جلال کو دیکھتے ہیں اپنے جمال کو نہیں دیکھتے معلوم نہیں یہاں کون سا سامان جلال وہیبت کا ہے بعض لوگ قلیل الکلام ہوتے ہیں اس سے بھی رعب ہوتا ہے اور میں اس قدر بکی ہوں کہ ہر وقت بولتا رہتا ہوں مگر پھر بھی نہ معلوم لوگ کیوں اس قدر مجھ کو ہوا بنائے ہیں ـ 28 شعبان 1350 ھ بروز جمعہ مجلس خاص بوقت صبح ملفوظ 16 ادب تعظیم کا نہیں راحت رسانی کا نام ہے ایک خط کے سلسلہ میں فرمایا کہ بعض آدمیوں میں فہم کا قحط ہوتا ہے ان کی تقریر اور تحریر سے دوسروں کو کلفت ہوتی ہے اگرچہ وہ اپنے نزدیک ادب ہی کا قصد کرتے ہیں بات یہ ہے کہ آجکل ادب نام رہ گیا ہے تعظیم کا ـ حالانکہ اصل ادب ہے راحت کا اہتمام اور جس چیز سے