ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
وعظ میں دوسروں کو خدا پر بھروسہ کی تعلیم دیتے ہیں اور خود خدا پر بھروسہ نہیں کرتے - اسی لئے کہا کرتا ہوں کہ آجکل پیسہ کی قدر کرنا چاہئیے - اس کے نہ ہونے کی وجہ سے یہی انسان بہت سی آفات میں مبتلا ہو جاتا ہے - یہ دین فرشی بھی اسی آفت کی ایک فرد ہے - ایک بزرگ کی حکایت ہے انہوں نے خدا سے دعا کی تھی کہ اے اللہ شیطان روزانہ وسوسے ڈالتا ہے کہ کہاں سے کھائے گا مجھ کو اندیشہ ہے اس سے کہ کہیں مجھ کو کسی آفت میں مبتلا نہ کر دے اسلئے چاہتا ہوں کہ عمر بھر کا رزق مجھ کو ایک دم عطا فرما دیجئے - تاکہ میں اس کو ایک کوٹھڑی میں بند کر کے اور علی گڑھ کا تالا ڈال کر اطمینان سے بیٹھ جاؤں اور جب شیطان وسوسہ ڈالے کہے کہاں سے کھائے گا میں جواب دیدوں اس کوٹھڑی میں سے کھاؤں گا - شیطان غائب میں وسوسہ ڈالتا ہے مشاہد میں نہیں ڈال سکتا - کوٹھڑی ذخیرہ مشاہد ہو گا اور ذخیرہ منافی توکل تھوڑا ہی ہے توکل کی ایک قسم یہ بھی ہے کہ ؎ گر توکل میکنی درکار کن کسب کن پس تکیہ بر جبار کن گفت پیغبر بآواز بلند بر توکل زانوئے اشتر بہ بند ( اگر توکل کرتے ہو تو کام میں توکل کرو کہ کماؤ ( اور اس پر نتیجہ میں مرتب ہونے میں ) حق تعالی پر بھروسہ کرو - حضور اقدسؐ نے صاف فرما دیا ہے کہ اونٹ کو باندھ کر خدا پر بھروسہ کرو ( یعنی انسان جو سامان حفاظت کرتا ہے اس کے بعد بھی خدا پر ہی بھروسہ کرنا چاہئیے ) ملفوظ 511: دین و دنیا کی مفت خوری - حضرت کی تواضع فرمایا کہ معاند لوگ بزرگوں کو برا بھلا کہتے ہیں بزرگوں پر یہ بھی خدا کی ایک رحمت ہے کہ اس سے عجب پیدا نہیں ہوتا اور مجھ کو جو برا بھلا کہتے ہیں اس کی ایک خاص وجہ بھی بحمد اللہ میری سمجھ میں آ گئی ہے وہ یہ ہے کہ میری ساری عمر مفت خوری میں کٹی ہے پہلے تو باپ کی کمائی کھائی بس بیچ میں بہت تھوڑے دنوں تنخواہ سے گزر ہوا پھر اس کے بعد سے پھر وہی سلسلہ مفت خوری کا جاری ہے یعنی مدت سے نذ رانوں پر گذر ہے نہ کچھ کرنا پڑتا ہے نہ کمانا - کھانا کھانے کو دونوں وقت ملتا ہے یہ تو دنیا کا قصہ ہوا چونکہ آخرت کے متعلق بھی کوئی ذخیرہ اعمال کا نہ تھا جس سے آخرت میں کچھ ملتا اس کا ذریعہ یہ ہو گیا کہ لوگ برا بھلا کہیں جس سے ان کے اعمال میں سے کچھ مل جائے گا -