ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
میں سمجھاتا ہوں ایک لوٹے میں پانی منگاؤ غرضیکہ پانی آیا میں نے اس نو مسلم سے کہا کہ اس کو ٹونٹی سے منہ لگا کر پانی پیو اس نے پیا ـ اس کے ہاتھ سے لوٹا لے کر اور اسی طرح منہ لگال کر اس کا بچا ہوا پانی جھوٹا میں نے پیا پھر میں نے اس مجمع کی طرف مخاطب ہو کر کہا تم بھی پیو اس وقت سوائے مان لینے اور پانی کے کسی کو کوئی عذر نہ ملا سب نے طوعا و کراہا پیا ـ اس کے بعد میں نے ان لوگوں سے کہا کہ دیکھو اب اس نو مسلم سے پرہیز نہ کرنا کہنے لگے کہ جی اسے پرہیز کرنے کا ہمارا منہ ہی کیا رہا تم نے تدبیر ہی ایسی اختیار کی کہ ہمارا سارا دھرم ہی لے لیا ـ اب اطمینان رکھو اس کو تو ہم ساتھ کھلا پلا بھی لیا کریں گے ـ فرمایا کہ مجھے یاد ہے کہ میں پی تو گیا مگر اندر سے جی رکتا تھا اللہ معاف کرے اور کچھ یہ بات اسی کے ساتھ خاص نہیں بلکہ کسی کا جھوٹا پانی یا کھانا مجھ سے نہیں کھایا جاتا ـ کچھ اندر سے رکاوٹ ہوتی ہے اگر سبب اس کا کبر ہے تو حق تعالی معاف فرمائیں اور اگر سبب اس کا ضعف طبیعت ہے تو معذور ہے یا اگر زیادہ تاویل کوئی معتقد کرے تو یہ کہ لطافت ہے نفس بھی عجیب چیز ہے خود ہی ایک خوب صورت عنوان تراش کر بتلا دیا میں نے کبھی بزرگوں کا جھوٹا پانی یا کھانا بھی نہیں کھایا پیا الانادرا ـ مگر پھر بھی اللہ تعالی کا فضل و احسان ہے کہ ان کی کسی برکت سے محروم نہیں رکھا ـ اپنے بزرگوں کے یہاں اصلی ہی چیزیں اس قدر تھیں کہ ان کی ہی برکت کافی ہو گئی ـ ان زائد چیزوں کی حاجت ہی نہیں ہوئی اور یہ نکتہ شاعرانہ تھا دل خوش کرنے کو بیان کر دیا ورنہ کوئی چیز بھی ان حضرات کے یہاں زائد نہ تھی سب اصلی ہی تھیں لیکن اصلی دوسری اصلی کا بدل تھا ـ غرض یہ حکایت ہے جو مجھ کو تمام عمر میں ایک مرتبہ پیش آئی اس پر میں حق سبحانہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہوں کہ گو طبعا کراہت ہوئی مگر الحمداللہ عقلا اس کو نہایت خوشی کے ساتھ دل نے قبول کرلیا ـ خلاصہ یہ ہے کہ اسی حق تعالی سے ڈرنا چاہیے اس کی وہ قدرت ہے کہ کافر کو چاہیں مومن کر دیں اور مومن کو چاہیں تو نعوذباللہ کافر کردیں خوب کسی نے کہا ہے ؎ کعبہ میں پیدا کرے زندیق کو ٭ لاوے بت خانہ سے وہ صدیق کو