ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
شرمانے کی دو ہی وجہ ہو سکتی ہیں یا تو اس سے متعلق یہ خیال ہے کہ وہ امراض کو سن کر اس کو حقیر سمجھے گا یا یہ کہ کسی سے کہے گا ـ تو شیخ میں یہ دونوں احتمال بالکل مفقود ہوتے ہیں اگر ایسا نہیں تو وہ شیخ نہیں ـ ملفوظ 321: اصلاحی خطوط کا مطالعہ ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ میں نے بہت سے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ میرے اصلاحی خطوط جمع کر کے مطالعہ کرتے رہا کرو ـ یہ بہت ہی مفید ہے ـ ملفوظ 322: حدیث من صلی صلوتنا و اکل ذبیحتنا سے ایک اشارہ فرمایا ! حدیث میں ( جس کے یہ الفاظ ہیں من صلی صلوتنا واستقبل قبلتنا واکل ذبیحتنا فذلک المسلم الخ اکل ذبیحتنا سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ذبیحہ جو مخصوص ہو اہل اسلام کے ساتھ اس کا کھانا بھی شعائر اسلام میں داخل ہے نیز ایک لطیف اشارہ ہے اس طرف کہ آئندہ ایک زمانہ میں بعض لوگ نماز نہیں پڑھیں گے صرف گوشت کھانے کے مسلمان ہونگے ان کے اسلام کی یہی علامت ہو گی ورنہ حلی صلوتنا کے بعد اس کی کیا ضرورت تھی ـ غرض ایسوں کو بھی حقیر نہ سمجھے ـ ملفوظ 323: امراض کے علاج کا طریقہ ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ علی التعاقب اپنے امراض کا علاج کرے اس طرح کہ جو اس کے نزدیک اہم ہو اس کو مقدم کرے ـ اسی طرح ایک ایک کو مصلح سے دریافت کرے جب ایک مرض کے علاج میں رسوخ ہو جائے تو دوسرا شروع کر دے اور اول کی مقاومت بھی نہ چھوڑے پھر تیسرا شروع کر دے اور پہلے دو کو نہ بھولے ـ آخری بات یہ ہے کہ امراض کا معالجہ شروع کر دے اور اتفاقی تقصیر پر استغفار کرتا رہے اس فکر میں نہ پڑے کہ کتنا نفع ہوا اور کتنا باقی رہا ـ ورنہ اسی حساب میں رہے گا اس کو چھوڑ کر کام میں لگے اور یوں سمجھے کہ میں کچھ بھی نہیں ہوا ـ روز اول ہی جیسا اہتمام رکھے اور اپنے کو معالجہ اور استغفار ہی میں ختم کر دے ـ