ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
مثلا کسی کے قلب میں کفر کا وسوسہ آئے اور وہ اس کے دفع کی فک کرے یہ تدبیر نافع نہ ہو گی ـ بلکہ اس وقت توجہ الی اللہ کی تجدید کر دے یا توجہ الی القرآن کر لے یا توجہ الی الشیخ کر لے یہ تدبیر انشاءاللہ نافع ہو گی ـ ملفوظ 335: اپنی خواہش کے مطابق اپنی حالت کی طلب عبدیت کے خلاف ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ جو آجکل ہر شخص چاہتا ہے کہ جیسی میں چاہوں ویسی میری حالت ہو ـ یہ طلب شان عبدیت کے خلاف ہے ـ بلکہ یہ ہونا چاہیے کہ جیسا خدا چاہیں ( یعنی مشیت تشریعیہ و رضا ) ویسا ہوں اسی میں بندہ کے لئے رحمت اور حکمت ہے ـ اب رہی یہ بات کہ وہ بندہ کا کیسا ہونا چاہتے ہیں سو خدا کا چاہنا حضورؐ کے طریقہ سے معلوم ہوتا ہے اور حضورؐ کا طریقہ صحابہ کرام سے معلوم ہوتا ہے اور صحابہ کرام کا طریقہ ائمہ مجتہدین سے معلوم ہوتا ہے اور ائمہ مجتہدین کا طریقہ علماء وقت سے معلوم ہوتا ہے بس اس کا اتباع خدا کے چاہنے کی موافقت ہے اور اس موافقت کے بعد اگر کوئی حالت طبعا اس کو پسند نہ ہو مگر اس موافقت کے تحت میں ہو تو اس کا فیصلہ یہ ہے کہ وہ حالت مبارک حالت ہے کہ اپنے کو پسند نہ ہو خدا کو پسند ہو اور وہ حالت غیر مبارک ہے کہ اپنے کو پسند ہو ـ خدا کو پسند نہ ہو ـ حاصل یہ ہے کہ حالت وہی پسندیدہ اور مطلوب ہے جو حق تعالی کو پسند ہو اسی میں بندہ کیلئے مصلحت اور حکمت ہے اور وہی بہتر بھی ہے ـ حضرت یہاں قیل وقال یا تجویز سے کام نہیں چلتا تسلیم ورضا درکار ہے فرماتے ہیں ؎ فہم و خاطر تیز کردن نیست راہ ٭ جز شکستہ می نگیرد فضل شاہ ( عقل کو تیز کرنا راہ سلوک نہیں ہے ـ حق تعالی کا فضل اسی کی طرف متوجہ ہوتا ہے جو شکستگی اختیار کرتا ہے ) ـ اور فرماتے ہیں ؎ آزمودم عقل دور اندیش را ٭ بعد ازیں دیوانہ سازم خویش را ( میں عقل دور اندیش کو آزمانے کے بعد دیوانہ حق بنا ہوں ) ـ