ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
حضرات کی جوتیوں کا صدقہ ہے اور یہ شعر پڑھا کرتا ہوں ایں ہمہ مستی ومدہوشی نہ حد بادہ بود٭باحریفاں انچہ کرد آں نرگس مستانہ کرد (ایسی مستی اور مدہوشی شراب کا اثر نہیں تھی ، مستوں پر جو اثر کیا ہے (ساقی کی ) اس چشم مستانہ نے کیا ہے )بات یہ ہے کہ مجھ کو دعائیں بہت ملی ہیں اور ہر قسم کے بزرگوں کی دعائیں ملی ہیں یہ سب اس کے ثمرات ہیں ان میں بعضے وہ بھی تھے جو بدعتی کہلاتے تھے مگر تھے اللہ اللہ کرنے والے ان کی بھی دعائیں لی ہیں ـ وہ بدعتی بزرگ بھی ایسے نہ تھے جیسے اب ہیں ان میں تدین تھا اب تو فسق وفجور میں مبتلا ہیں ـ یکم رمضان المبارک 1350ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم یکشنبہ ملفوظ 72: چھتیس کوس اڑتالیس میل ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت مجھ کو بچپن کی بات یاد ہے کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب ؒ فرمایا کرتے تھے کہ پورا سفر شرعی چھتیس میل کا ہوتا ہے ـ اب جو میں نے اس کو بعض احباب سے نقل کیا تو انہوں نے یہ کہا کہ تجھ کو غلط یاد ہے چھتیس کوس کا سفر شرعی ہوتا ہے ـ غالبا حضرت کو سنا ہوا یاد ہوگا ـ فرمایا یہ ہی ٹھیک ہے ہمارے اکابر یہ ہی فرمایا کرتے تھے کہ چھتیس کوس یعنی اڑتالیس میل انگریزی کا سفر شرعی ہوتا ہے اور یہ ہی اپنا عمل ہے معلوم نہیں چھتیس میل آپ کو کیوں یاد رہا ـ ملفوظ 73: فقہاء کے دلائل کی مثال ایک سوال کے جواب میں فرمایا کہ فقہاء بھی اپنی تحقیقات پر ضابطہ کے دلائل بیان کرتے ہیں مگر مثال ان دلائل کی ایسی ہے جیسے آنکھوں والا عصا لیکر چلے تو اس کا چلنا عصا پر موقوف نہیں فقہاء کو حق تعالی نے آنکھیں عطا فرمائیں تھیں جس کو ذوق اجتہادی کہتے ہیں ان کو ضرورت ان عصاؤں کی نہ تھی مگر ہم کو ضرورت ہے ہماری مثال ایسی ہے جیسے ایک اندھا ہے اس کا مدار ہی