ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
ملفوظ 333: عشاق کا حال اور انکے عذر کی تحقیق ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ کیا ضرور ہے کہ جو آپ کے فتوی میں بدعت ہے وہ عنداللہ بھی بدعت ہو یہ تو علمی حدود کے اعتبار سے ہے باقی عشاق کی تو شان ہی جدا ہوتی ہے ان کے اوپر اعتراض ہو ہی نہیں سکتا ـ خصوص جبکہ حالت غلبہ کی وجہ سے وہ معذور بھی ہوں مگر ایسا ہر وقت نہیں ہوتا ـ اسلئے دیکھنا یہ ہے کہ عادت غالبہ کیا ہے اگر عادت غالبہ اتباع سنت ہے اور پھر غلبہ حال کی وجہ سے کوئی ایسی بات بھی ہو جائے کہ جو بظاہر ہر لغزش سمجھی جا سکے اس میں تاویل کریں گے ـ اور اگر عادت غالبہ خلاف سنت ہے وہاں تاویل نہ کریں گے معیار یہ ہے ـ غلبہ حال کی وجہ سے جو عذر ہو اس کے بارہ میں فرماتے ہیں ؎ اوست دیوانہ کہ دیوانہ نہ شد ٭ مر عسس رادید و در خانہ نہ شد ( وہی دیوانہ ہے جو آپ کا دیوانہ نہیں ) ما اگر قلاش وگر دیوانہ ایم ٭ مست آں ساقی دآں پیمانہ ایم ( ہم اگرچہ مفلس اور دیوانے ہیں مگر مست اسی ساقی اور پیمانہ کے ہیں ) ایسے بدعتیوں کو آپ دیکھیں گے کہ وہ جنت میں پہلے داخل کئے جائیں گے اور لوگ پیچھے جائیں گے ـ ملفوظ 334: وساوس کو دفع کرنیکی طرف متوجہ ہونا مضر ہے ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ وساوس کے دفع کی طرف اگر متوجہ رہے اس میں کوئی ضرر تو نہیں فرمایا وسوسہ سے قلب کو خالی کرنے کی طرف متوجہ ہونا یہ خود ایک مستقل وسوسہ ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ مضر ہے ـ اسلئے کہ پہلے جو وساوس قلب میں آ رہے تھے وہ تو محل تفصیل ہیں کہ آیا اختیار سے آ رہے ہیں یا بدوں اختیار کئے اور اس کی طرف دفع کیلئے متوجہ ہونا قصد سے ہے گو دفع ہی کا قصد ہو مگر توبہ بقصد تو ہوئی اس لئے ضرر رساں ہوا اس کی مثال بجلی کے تار کی سی ہے کہ اگر دفع کی نیت سے بھی ہاتھ لگائے گا تب بھی وہ لپٹے گا ـ اس فکر ہی میں نہ پڑنا چاہیے ـ