ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
ہیں ان سے پوچھ لے دوڑا گیا ان سے جا کر پوچھا پھر آیا کہنے لگا ہاں تو ہی ہے میری کھطا (خطا) معاف کر دے ـ فرمایا کہ الفاظ تو اس کے پاس نہ تھے مگر خلوص تھا جی چاہتا تھا کہ اسی بے تہذیبی کے ساتھ سلسلہ گفتگو جاری رہے بے حد لطف آ رہا تھا ـ ایک ایسی ہی حکایت قاری عبدالرحمن صاحب ؒ پانی پتی کی مولوی حبیب احمد صاحب نے روایت کی ـ کہ قاری صاحب ریل میں سفر کر رہے تھے ایک گنوار کو معلوم ہوا کہ یہ قاری ہیں اور وہ اتنا جانتا تھا کہ قاری خوش آواز اور لہجے سے قرآن شریف پڑھنےوالے کو کہتے ہیں اس پر اس کو خیال ہوا کہ قاری صاحب سے قرآن شریف سننا چاہئے ـ غرضیکہ قاری صاحب سے درخواست کی قاری صاحب نے درخواست منظور فرما کر سنانا شروع فرما دیا یہ گنوار سن کر کچھ خوش نہ ہوا اس لئے کہ وہاں اتار چڑھاؤ اور رنگینی نہ تھی قاری صاحب سے کہا کہ اب میرا بھی سن لے ـ مطلب یہ تھا کہ میں بھی اچھا پڑھنےوالا ہوں قاری صاحب نے اجازت فرما دی اس نے بھی پڑھ کر سنایا اس طرف سے بھی کوئی داد نہ ملی تو کیا کہتا ہے قاری صاحب سے کہ جیسا تو پڑھے ویسا ہی میں پڑھوں فرک (فرق) یہ ہے کہ تو جنانی (زنانی) بولی میں پڑھے اور میں مردانی بولی میں مطلب یہ تھا کہ تیری باریک بولی ہے اور میری موٹی ـ زنانی سے مراد باریک اور مردانی سے مراد موٹی ـ ملفوظ 7: کشمیر کے واقعات پر قنوت نازلہ ایک صاحب نے دریافت کیا ( یہ سوالات و جوابات اس وقت کے ہیں جب انگریزی عہد میں کشمیر میں مسلمانوں کی راجہ سے جنگ جاری تھی ـ12) کہ حضرت کشمیر کے مسلمانوں پر جو واقعات پیش ہیں اور ان پر سختی ہو رہی ہے ایسے وقت میں اگر قنوت نازلہ پڑھی جائے کیا حکم ہے ـ فرمایا کہ مولوی ظفر احمد صاحب نے اس کے احکام اور مواقع وطریق و شرائط کے متعلق لکھا ہے ـ میں نے بھی ان سے کہ دیا تھا کہ اس بحث کو اچھی طرح لکھ دینا غالبا یہ بحث اعلاء السنن ( قنوت نازلہ کے متعلق مفصل بحث اعلاء السنن حصہ ششم میں ہے 12شبیر علی ) میں ہے اس میں دیکھ لیا جائے یہ صحیح یاد نہیں کہ چھپے ہوئے نسخہ میں ہے یا مسودہ میں یہ مولوی شبیر علی سے معلوم ہو جائے گا ـ