ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
فرمایا کہ اتنا تو یہ لوگ بھی سمجھتے ہیں کہ ان کو تجربہ نہیں مگر پھر بھی ایسی بات پوچھنے کی کیا وجہ ـ یوں سمجھتے ہیں کہ اللہ والوں سے اس لئے پوچھ کر کرنا چاہئے کہ ان کے دل میں وہی آئے گی جو ہونے والی ہے اس بناء پر ایسی باتیں ایسے لوگوں سے پوچھی جاتی ہیں ـ حالانکہ یہ غلو ہے ـ حاصل یہ ہے کہ اس مشورہ کا منشاء عقائد کی خرابی ہے میں اس جہل سے بھی لوگوں کو بچانا چاہتا ہوں کہ دھوکے میں نہ رہیں اور بعض حضرات جن کا مجھ سے بے تکلفی کا تعلق ہے ان سے معلوم ہوا کہ عوام کا یہ عقیدہ ہے کہ یہ جو کہتے ہیں وہی ہو جاتا ہے ـ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہی عقیدہ ہمارا بھی ہے کہ وہی ہو جاتا ہے فرمایا اعتقاد میں بھی درجات ہیں اور بناء جدا جدا ہیں ـ عوام کے اعتقاد کی نوعیت تو بہت ہی خراب ہے وہ تو یہ سمجھتے ہیں کہ خلاف ہو ہی نہیں سکتا بخلاف اہل علم کے ان کا اعتقاد اس درجہ کا نہیں ہو سکتا ـ 9 رمضان المبارک 1350ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم دو شنبہ ملفوظ 234: بغیر فکر اصلاح کے شیخ کے پاس قیام بیکار ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ کسی کے پاس نرے رہنے سے کیا ہوتا ہے جب تک انسان کو اپنی اصلاح اور تربیت کی فکر نہ ہو ـ ملفوظ 235: حضرت کی بیعت کا واقعہ فرمایا ! میں طالب علمی کے زمانہ میں حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ سے بیعت کی درخواست کی فرمایا جب تک کتابیں پوری نہ ہو جائیں اس وقت تک اس کو شیطانی وسوسہ خیال کرو ـ واقعی یہ حضرات حکیم تھے کیسی عیجب بات فرمائی اس وقت تو یہ بات سمجھ میں نہ آئی ـ مجھ کو خیال ہوا کہ حضرت نے ٹال دیا ہے میں نے بذریعہ عریضہ حضرت حاجی صاحبؒ کی خدمت میں درخواست کی کہ آپ حضرت مولانا سے جو کہ اسی سال حج کو تشریف لے جا رہے تھے فرما دیں کہ مجھ کو بیعت فرما لیں اور تماشہ یہ کیا کہ حضرت گنگوہی رحمتہ اللہ کی شکایت ان کے ہی ہاتھ