ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
اسی سلسلہ میں فرمایا کہ دہلی میں ایک مرتبہ حضرت شاہ عبدالعزیز صاحبؒ نے وعظ فرمایا - اس میں ایک انگریز بھی شریک تھا بعد وعظ کے اس انگریز نے عام خطاب کی صورت میں مسلمانوں سے دریافت کیا کہ مسلمانوں کی سلطنت کیوں گئی مسلمانوں نے جواب مختلف دیئے مگر اس کی تسلی نہ ہوئی پھر خود اس انگریز نے کہا کہ جو لوگ سلطنت کے اہل تھے وہ تو حجرہ نشین ہو گئے جیسے یہ شاہ صاحب ہیں اور جنہوں نے اس کو ہاتھ میں لیا وہ اہل نہ تھے - 26 رمضان المبارک 1350ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم پنجشنبہ ملفوظ 477: غیر مقلدین اور ہم ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ابن تیمیہ نے بعض مسائل میں بہت ہی تشدد سے کام لیا ہے جیسے توسل وغیرہ کے مسئلہ میں - اسی طرح اہل ظاہر نے بھی - مثلا انہوں نے قیاس کو حرام کہا ہے اور ہم پھر بھی ان کے اقوال کی تاویل کرتے ہیں - مگر وہ ہمارے اقوال جو ان کے خلاف ہوں - بلا تاویل رد کر دیتے ہیں - غرض ہم تو ان کی رعایت کرتے ہیں اور وہ ہماری رعایت نہیں کرتے - چنانچہ ہم ترک تقلید کو مطلقا حرام نہیں کہتے اور وہ تقلید کو علی الاطلاق حرام کہتے ہیں اس سے وہ اس درجہ میں آ گئے ہیں تحبونھم ولا یحبونکم - ہاں بعض قیاس کو حرام کہا جا سکتا ہے جیسا ابلیس نے کیا تھا یعنی نص کے مقابلہ میں ورنہ قیاس شرعی کو حرام کہنا تمام امت کی تضلیل ہے کیونکہ ائمہ مجتہدین کے تمام فتاوٰے کو جمع کر کے دیکھئے اس میں زیادہ حصہ قیاسات و اجتہادات ہی کا ہے ان کو گمراہ کہنا تمام امت کو گمراہ کہنا ہے - خود صحابہ کو دیکھئے زیادہ تر فتوٰے قیاس ہی پر مبنی ہیں البتہ وہ قیاس نصوص پر مبنی ہے - آجکل تارکین تقلید میں بھی اس رنگ کے لوگ ہیں اور بکثرت دیکھا جاتا ہے کہ ان لوگوں میں بڑی جرات ہوتی ہے بے ڈھڑک بدوں سوچے سمجھے جو چاہتے ہیں فتوے دے بیٹھتے ہیں خود ان کے بعضے مقتداؤں کی باوجود تبحر کے یہ حالت ہے کہ جس وقت قلم ہاتھ میں لے کر چلتے ہیں دوسری طرف نہیں دیکھتے -