ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
صاحب کٹ ہی تو گئے بے حد ندامت اور شرمندگی سوار ہوئی ـ معافی چاہی نتیجہ یہ ہوا کہ معتقد ہو گئے ـ باوجود اس کے کہ سر سید ایک دنیا دار شخص تھے مگر استغناء اور حوصلہ تھا ـ مگر آجکل اہل کمال تقریبا مفقود نظر آتے ہیں نہ دنیا داروں میں نہ دینداروں میں ـ الاماشاء اللہ عالم بھی ہیں ، شیخ بھی ہیں ، صوفی بھی ہیں ، عارف بھی ہیں ، زہد و تقوی کا بھی دعوی ہے یہ تو سب کچھ ہے مگر استغناء اور حوصلہ نہیں ہے ـ ملفوظ 142: کام سپرد کرنے سے پہلے اہلیت کی تحقیق ایک مولوی صاحب نے ایک مدرسہ کے ارکان اور منتظمین کی کچھ انتظامی کوتاہیاں بیان کر کے حضرت والا سے مشورہ چاہا اور بعض خاص صورتیں پیش کر کے حکم شرعی دریافت کیا اس پر حضرت مولانا نے فرمایا کہ یہ انتخاب کی غلطی ہے قاعدہ یہ ہے کہ جس کے جو کام سپرد کیا جائے پہلے یہ دیکھ لیا جائے کہ یہ اس کام کی ذمہ داری کا اہل ہے یا نہیں یہ تو بے چارہ مدرسہ ہے بعض سلطنتیں اس غلطی انتخاب کی بدولت تباہ و برباد ہیں یہ جو کچھ آجکل ارکان سلطنت کو پریشانیاں ہو رہی ہیں اس کی ایک خاص وجہ یہ بھی ہے کہ اکثر احکام اہل نہیں وہ اپنے فرائض منصبی کو محسوس نہیں کرتے اور اگر بعض کرتے بھی ہوں تو اس کے انجام دہی میں غفلت سے کام لیتے ہیں ـ غرضیکہ سبب ان خرابیوں کا غلط انتخاب ہے ـ رہا حکم شرعی کے متعلق وہ یہ ہے کہ کتابوں میں مسئلہ دیکھ لیا جائے مجھ کو تو ان تحقیقات سے زیادہ مناسبت نہیں آپ حضرات مجھ سے زیادہ جاننے والے ہیں ـ ملفوظ 143: حضرتؒ پر تہمت اور حضرت کے چند مواعظ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ ایک صاحب مجھ سے حکایت بیان کرتے تھے کہ کاٹھیا واڑ میں میرے متعلق بعض عنایت فرماؤں نے یہ مشہور کر رکھا ہے کہ فلاں شخص حضورؐ پر ایمان لانے کو منع کرتا ہے ـ یہ سن کر میں بڑا خوش ہوا کہ تہمت بھی لگائی تو ایسی جس کو کوئی قبول ہی نہیں کر سکتا فرمایا کہ میرے چند وعظ ہیں جن کے یہ نام ہیں ـ النور ، الظہور ، السرور ، الحبور ،