ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
ذلت کا شبہ بھی ہو ـ عوام کی جو جرات بڑھی ہے یہ اہل علم کی خوش اخلاقی ہی کی وجہ سے ہر چیز کے حدود ہیں خوش اخلاقی کی بھی کوئی حد ہونا چاہئے وہ حد یہ ہے کہ دین اور اہل دین کی ذلت نہ ہو اس درجہ تک خوش اخلاقی کا مضائقہ نہیں اس سے آگے کا درجہ مذموم ہے بحمد اللہ ہمارے بزرگوں نے اس کا ہمیشہ خیال رکھا ہے ـ ملفوظ 123: عورتوں کی عفت اور پردہ کی فطری ضرورت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ میں تو کہا کرتا ہوں کہ جو عورتیں پھوڑ ہوتی ہیں وہ عفیف ضرور ہوتی ہیں اور اس طرف کی عورتیں عفت میں تو حوریں ہیں ـ بعض تو ایسی ہیں کہ آج تک کسی اجنبی کی صورت بھی نہیں دیکھی اور حوروں ہی کی شان میں قرآن پاک میں یہی وارد ہے فیھن قصرات الطرف نیز عورتوں کے فضائل میں ہے الغافلات المومنات ـ معلوم ہوا کہ خارجیات سے بے خبری اصل وضع ہے عورتوں کی ـ اور گو یہاں پر مراد غفلت عن الفوحش ہے مطلق بے خبری مراد نہیں مگر غفلت عن الفواحش مردوں میں بھی تو مقصود ہے لیکن باوجود اس کے عورتوں کی مدح میں تو اس کو لائے مردوں کیلئے تو یہ نہیں فرمایا ـ اس سے صاف معلوم ہوا کہ مطلق بے خبری بھی عورتوں کے زیادہ مناسب ہے اب نالائق کہتے ہیں کہ پردہ توڑ کر بے پردہ ہو جاؤ اور ترقی کرو ان کے یہاں کسی چیز کی کوئی حد ہی نہیں ـ عجب گوبر دماغوں میں بھرا ہے میرا دل تو گواہی دیتا ہے کہ انشاء اللہ تعالی کبھی ان لائقوں کو کامیابی نہ ہو گی ـ اللہ تعالی دین کی امداد کریں گے ـ جس سے ان اطراف کی عورتیں ہرگز قبول نہیں کریں گی ـ میں نے ایک بار اسی مسئلہ کی گفتگو کے سلسلہ میں ایک مجمع میں کہا تھا کہ پردہ کے مسئلہ میں قرآن و حدیث کو بیچ میں لانے کی ضرورت ہی کیا ہے جبکہ قرآن وحدیث کے بغیر ہی اس کی ضرورت ثابت ہو سکتی ہے اس کے متلعق میں یہ عرض کرتا ہوں کہ کبھی ان لوگوں نے ریل میں سفر کیا ہو گا ـ اور نوٹ بھی ہمراہ لئے ہوں گے کبھی ایسا بھی کیا ہے کہ نوٹ جیب سے نکال کر باہر رکھ دئیے ہوں یا یہ کیا جاتا ہے کہ اندر کی جیب کے بھی جو اندر جیب ہے اس میں رکھے ہوں گے تو کیا اس طرح