ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
والا نے دریافت فرمایا کہ گن لیا عرض کیا جی گن لیا - چار برتن ہیں مزاحا فرمایا کہ اچھی طرح پھر دیکھ لو ورنہ کبھی تمہارا اچار بنے فرمایا کہ میں ایسی چیزوں میں ضرور مداخلت کرتا ہوں اور وہ اسلئے کہ لوگوں کے مزاج میں احتیاط نہیں - اسلئے ہر شخص پر اعتماد نہیں ہوتا - ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ صحابی ہیں فاتح فارس ہیں جب غلام کو کھانا پکانے کے لیے اشیاء دیتے تو سب کا وزن فرما کر اور گوشت کی بوٹیاں گن کر دیتے تھے وجہ معلوم کرنے پر فرمایا کہ میں کسی مسلمان کی طرف سے کیوں بد گمانی کروں اسلئے گن کر دیتا ہوں اور گن کر لیتا ہوں - ورنہ یہ وسوسہ ہو سکتا ہے کہ نہ معلوم کس قدر رکھا اور کس قدر لایا - اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ یہ ہے مغز تصوف اور یہ ہیں علوم دقیقہ یہ علوم تو ہم کو نصیب بھی نہیں کہاں تک ان حضرات کی نظر پہنچتی تھی کیسی دقیق بات ہے یہ ہیں اعمال باطنہ کیوں نہ ہو صاحب ! آخر صحبت کس کی تھی اگر ان حضرات کے ایسے علوم نہ ہوتے تو اور کس کے ہوتے - عجیب حضرات تھے دینی حدود کی حفاظت میں اس کی بھی پرواہ نہ تھی کہ لوگ کیا کہیں گے لا یخافون فی اللہ لومۃ لائم پر عمل کر کے دکھلا دیا - سبحان اللہ فرمایا ان ہی چیزوں کے لیے شیخ کی ضرورت ہے اور شیخ بھی کامل جو جامع بین الاضداد ہو علماء ظاہر محض اعمال ظاہرہ کی اصلاح کرتے ہیں اور شیخ کامل ظاہر اور باطن دونوں کی اصلاح کرتا ہے اور ویسے تو کتابوں میں سب ہی کچھ ہے مگر ایسا ہی جیسے کتابوں میں تو نسخے بھی ہیں پھر خود کیوں نہیں علاج کر لیتے بس جو ضرورت طبیب کی ہے وہی ضرورت شیخ کی ہے - ملفوظ 473: سہل علاج کی درخواست پر حضرت کا جواب فرمایا کہ ایک خط آیا ہے کہ کوئی سہل علاج تجویذ فرمائیں اس پر فرمایا کہ یہ تو طبیب کی شفقت ہے کہ وہ سہل علاج تجویذ کر دے یا ایسی دوا تجویذ کر دے کہ وہ تلخ نہ ہو - جیسے حکیم مصطفے صاحب نے کنین کا مزہ بدل دیا ہے لیکن اگر طبیب اس کی رعایت نہ کرے تو مریض کو اس فرمائش کا کیا حق ہے کہ میرے لیے ایسی ایسی دوا تجویذ کر دے کہ وہ تلخ نہ ہو - پھر ضروری مراحل تو انسان