ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
کہنے لگے میں اس کے متعلق گفتگو سننے کو تیار ہوں اس گفتگو کے لیے جمعہ کا دن تجویز ہوا ـ میں نے اول فن تصوف کے مطابق اصطلاحی الفاظ میں وحدۃ الوجود پر ایک جامع تقریر کی اور ان سے میں نے کہہ دیا تھا کہ میری تقریر کو اچھی طرح آپ سن کر ذہن نشین کرتے رہیں پھر اجازت ہے کہ دل کھول کر آپ کے ذہن میں جو اشکال آویں وہ سنبھل کر بیٹھے اور غور سے سننا شروع کیا بعد ختم اشکالات کئیے مگر اسی تقریر کے اجراء سے سب اشکال ختم ہو گئے اور تمام شبہات رفع ہو گئے کہنے لگے کہ واقعی میں وحدۃ الوجود کی حقیقت ہی سے بے خبر تھا آج اللہ تعالی نے تمہاری بدولت اس کی حقیقت کو منکشف کرا دیا ـ اب کہتا ہوں کہ اسکے بدوں ایمان کی تکمیل ہی مشکل ہے ـ فرمایا کہ لوگ بےسوچے سمجھے جو جی میں آتا ہے اعتراض کر بیٹھتے ہیں پہلے اس چیز کی حقیقت سمجھ لو اگر خود سمجھ میں نہ آئے دوسرے سے سمجھ لو لیکن پھر بھی اگر وہ چیز قالی نہ ہو بلکہ حالی ہو تو کیا علاج ـ ایک حافظ صاحب کی حکایت ہے گو فحش ہے مگر توضیح کے لیے کافی مثال ہے وہ یہ ہے کہ شاگردوں نے کہا کہ حافظ جی نکاح میں بڑا مزاہ ہے ـ حافظ جی نے کوشش کر کے ایک عورت سے نکاح کر لیا شب کو حافظ جی پہنچے اور روٹی لگا لگا کر کھاتے رہے بھلا کیا خاک مزا آتا صبح کو خفا ہوتے ہوئے آئے کہ سسرے کہتے تھے کہ نکاح میں بڑا مزہ ہے ہمیں تو کچھ بھی مزہ نہ آیا ـ لڑکے بڑے شریر ہوتے ہیں ـ کہنے لگے اجی حافظ جی یوں مزہ نہیں آیا کرتا مارا کرتے ہیں تب مزہ آتا ہے ـ اگلے دن حافظ جی نے بیچاری کو خوب ہی زد وکوب کی مارے جوتوں کے بیچاری کا برا حال کر دیا ـ غل مچنے پر اہل محلہ نے حافظ جی کو بہت برا بھلا کہا بڑی رسوائی ہوئی صبح کو پہلے دن سے بھی زیادہ خفا ہوتے آئے ـ اور شاگردوں سے شکایت کی انہوں نے کہا کہ حافظ جی مارنے کے یہ معنی ہیں اسکے موافق عمل کیا تب حافظ کو معلوم ہوا کہ واقعی مزہ ہے ـ حقیقت سے بے خبری کا یہ نتیجہ ہوتا ہے ـ ملفوظ 382: بیعت کو تعلیم پر ترجیح دینا کم فہمی ہے ایک صاحب نے شرائط بیعت کا پرچہ مانگا اس پر ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ