ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
سودا قمار عشق میں شریں سے کوہکن بازی اگرچہ پا نہ سکا سر تو کھو سکا کس منہ سے اپنے آپ کو کہتا ہے عشق باز اے رو سیاہ تجھ سے تو یہ بھی نہ ہو سکا مگر اس کے حصول کا طریق صرف یہی ہے کہ اپنی عقلوں کو بالائے طاق رکھ کر کسی کے اتباع میں عمل کر کے معلوم ہو جائیگا کہ قابل اعتراض کون تھا اسی کو مولانا فرماتے ہیں آزمودم عقل دور اندیش را بعد ازیں دیوانہ سازم خوش را ( میں نے عقل دور اندیش کو آمانے کے بعد اپنے کو دیوانہ بنایا ہے 12) آج کل تو بڑی دوڑ یہ ہے کہ رسوائی سے بچنے کے لیے پانچ وقت کی نماز پڑھ لی اور رمضان شریف کے روزے رکھ لیے اگرچہ باطنی حالت یہی ہو جیسا کہا گیا ہے ؎ از بروں چوں گور کافر پر حلل واندروں قہر خدائے عزو جل ازبروں طعنہ زنی بر بایزید وز درونت ننگ میدارد یزید ( ظاہر میں تو کافر قبر کی طرح خوب بنے سنورے ہو اور اندر قہر الہی بھرا ہوا ہے - ظاہری حالت تو ایسی ہے کہ بایزید پر بھی طعن کرتے ہو اور تیرے باطن حالات سے یزید کو بھی شرم آتی ہے 12) اب رہی یہ بات کہ ان تدابیر کو ان امراض کے ازالہ میں دخل کیوں ہے اور اس کی لم کیا ہے - یہ سوال ہی لغو ہے اس لئے کہ ممکن ہے کہ مؤثر بالکیفیت نہ ہو بلکہ اس میں بالخاصہ یہ اثر ہو جیسے مقناطیس میں لوہے کو جذب کر لینے کا اثر ہوتا ہے اور یہ سوال تو ایسا ہے کہ کوئی مریض طبیب سے یہ سوال کرے کہ اس تدبیر خاص کو مرض کے ازالہ میں کیا دخل - میں نے ابھی جو اوپر تفصیل بیان کی ہے اس کے عدم استحضار سے بعض بڑے لوگوں کو شبہات پیدا ہو گئے - چنانچہ ابن تیمیہ نے اللہ اللہ کرنے کو بنا بر عدم نقل بدعت کہہ دیا ہے لیکن اگر میں اس وقت ہوتا یا وہ اس زمانہ میں ہوتے تو میں ان سے عرض کرتا اور وہ انشاء اللہ تسلیم کرتے کہ ایک شخص قرآن شریف حفظ کرتا ہے اور ایک لفظ کا بار بار اعادہ کرتا ہے مثلا اذالسماء انفطرت کو اس طرح یاد کرتا ہے کہ اذالسماء ان اذالسماء ان کو سو سو مرتبہ کہا اور فطرت فطرت کو سو مرتبہ