ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
عظمت اور احترام تھا ـ انہوں نے شریعت مقدسہ کے خلاف کرنا گوارا نہیں کیا اس کی بھی پرواہ نہیں کی کہ سلطنت جائے گی یا رہے گی ـ سلطان صلاح الدین نے جس وقت ملک شام کو فتح کیا ہے تو وزراء نے عرض کیا کہ یہ نصرانیوں کا ملک ہے نیا مفتوحہ ہے اس ملک کے لوگ نہایت سر کش اور سخت ہیں ـ اسلامی سیاسات نرم ہیں اس لئے ضرورت ہے کہ علاوہ احکام اسلام کے اگر اور بھی کچھ قوانین اور قواعد نافذ کر دیئے جائیں ان پر قابو رکھنے کے لئے تو زیادہ مناسب ہے ـ اس پر سلطان صلاح الدین نے جو جواب دیا ہے وہ آب زر سے لکھنے کے قابل ہے کہتے ہیں کہ کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ میں نے جو ملک فتح کیا ہے وہ حکومت اور سلطنت کرنے کیلئے کیا ہے میں نے محض اللہ تعالی کو خوش کرنے کیلئے یہ سعی اور کوشش کی ہے احکام اسلام ہی کو نافذ کروں گا اس پر چاہے ملک رہے یا جائے میں ایک حکم کا بھی احکام اسلام کے خلاف نافذ نہ کرونگا اس واقعہ سے علماء اور لیڈر سبق حاصل کریں اور اپنے گریبانوں میں منہ ڈال کر دیکھیں ـ ان حضرات کی کامیابی کے یہ راز تھے اور یہاں یہ حالت ہے کہ نہ ابھی کوئی ملک قبضۃ میں ہے نہ آئندہ ملنے کے بظاہر کوئی اسباب نظر آتے ہیں مگر شریعت مقدسہ کی قطع و برید پہلے ہی سے شروع کر دی انا للہ وانا الیہ راجعون ـ حضرت مولانا قدس سرہ کی حیات میں اپنے مسلک پر آزادی سے عمل کرتا تھا ـ حضرت کی وفات کے بعد سے دیکھ بھال کر عمل کرتا ہوں وجہ اس کی یہ ہے کہ میں سمجھتا تھا کہ حضرت اختلاف کی حقیقت سے وافت ہیں حضرت کے قلب پر میرے اختلاف سے ذرہ برابر بھی گرانی نہ تھی ـ پانی پت کے ایک مولوی صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ مرض الموت میں دہلی حضرت کے پاس جب زیادہ اختلاف کی خبریں پہنچیں تو یہ فرمایا کہ اختلاف تو اچھا نہیں معلوم ہوتا ـ لاؤ میں ہی کچھ اپنی رایوں سے ہٹ جاؤں ـ حضرت کی نظر میں اختلاف کا یہ درجہ تھا ـ ایک مرتبہ تحریک خلافت کے زمانہ میں حضرت کی بیٹھک میں کچھ لوگ بیٹھے ہوئے میرے متعلق برے بھلے الفاظ