ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
کہہ رہے تھے کچھ الفاظ حضرت کے کانوں میں پڑے باہر تشریف لے آئے بہت خفا ہوئے ـ اور یہ فرمایا کہ تم اس شخص کے باب میں یہ الفاظ کہہ رہے ہو جس کو میں ایسا ایسا سمجھتا ہوں مجھ کو وہ الفاظ بیان کرتے ہوئے بھی حجاب معلوم ہوتا ہے ـ جو حضرت نے فرمائے مگر چونکہ اب ذکر آ گیا عرض کرتا ہوں وہ الفاظ یہ ہیں کہ جس کو میں اپنا بڑا سمجھتا ہوں ـ اور یہ فرمایا خبردار ! جو آئندہ ایسے الفاظ کبھی استعمال کئے اور یہ فرمایا کہ میرے پاس کیا کوئی وحی آتی ہے کہ جو کچھ میں کر رہا ہوں وہ سب ٹھیک ہے میری بھی ایک رائے ہے اس کی بھی ایک رائے ہے ـ ایک مرتبہ حضرت نے یہ فرمایا کہ ہمیں تو اس پر بھی فخر ہے کہ جو شخص تمام ہندوستان سے بھی مثاتر نہ ہوا اور کسی کی بھی پرواہ نہ کی وہ بھی ہماری ہی جماعت سے ہے حضرت کی نقل کو تو جی چاہتا ہے لوگوں کا ـ مگر حضرت جیسا حوصلہ تو پیدا کر لو ـ فلاں مولوی صاحب تحریک خلافت میں بہت سرگرم تھے مسلک میں اختلاف تھا اور ہے مگر کبھی ذرہ برابر نہ ان کو مجھ سے انقباض ہوا نہ مجھ کو ان سے ـ ایک مرتبہ دہلی سے یہاں پر آئے میں نے دریافت کیا کہ کیسے سفر کی صعوبت گوارا فرمائی ، کہنے لگے کہ مجھ کو خلوت میں کچھ کہنا ہے میں نے کہا صاف بات ہے اور معاملہ کی بات ہے وہ یہ ہے کہ تنہائی میں میں کوئی بات نہ کرونگا کیونکہ اس میں آپ کی تو کوئی مصلحت نہیں اور میری مصلحت کے خلاف ہے اس لئے کہ آپ تو حکومت اور مشین گنوں ، توپوں اور فوجوں کے مقابلہ کیلئے تیار ہیں اور اس کا آپ اعلان کر چکے ہیں اور میں ابھی تیار نہیں ہوا ـ آپ کو تہنائی اور غیر تنہائی سب برابر ہیں آپ کیلئے کوئی نیا خطرہ نہیں اور میرے لئے خطرہ ہے کہ نہ معلوم چپکے چپکے کیا مشورہ ہو جو بات ہو مجمع میں ہو ـ پھر یہ کہ آپ کو تردد تو ہے نہیں کیونکہ آپ اپنے مسلک کا اعلان کر چکے ہیں اور تردد کی حالت میں اعلان نہیں کیا جاتا تو گفتفو سے رفع تردد تو مقصود ہے نہیں صرف مجھ کو تبلیغ کرنا ہے سو میں نہایت خوشی سے سننے کو تیار ہوں مگر جب یہ تبلیغ ہے تو یہ بھی ضروری ہے کہ آپ تقریر فرمائیں میں سنوں لیکن آپ کو یہ حق نہ ہوگا کہ آپ یہ دریافت فرمائیں کہ تو سمجھا یا نہیں