ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
لیکن آج عالم ہو یا لیڈر ، ہر ہر فرد کا راستہ الگ الگ ہے ـ فالی اللہ المشتکی ـ 12) ایک طرف کو چلے جا رہے ہیں لیڈر ایک طرف چلے جا رہے ہیں عوام کی یہ حالت ہے ـ جس نے مرضی کے موافق فتوی دیدیا یا کوئی عالم یا لیڈر ان کے ساتھ ہو لیا اس میں سب کمالات ہیں اس کو عرش پر پہنچا دیں گے اگر کسی نے مرضی کے خلاف کوئی بات کی تو تحت الثری میں اس کو جگہ ملنا مشکل ـ غرضیکہ ایک گڑبڑ ہے اور یہ طریقہ کار جو موجود ہے یہ تو سراسر اسلام اورشریعت سب کے خلاف ہے اس کو اسلام اور مسلمانوں سے کیا تعلق مثلا کانگریس کی شرکت جو خالص مذہبی یا سیاسی ہندؤوں کی تحریک ہے جس کا مقصد اسلام اور مسلمانوں کو تباہ و برباد کرنا ہے اور مسلمانوں کو ہندوستان سے نکال دینا اس کا ایک خاص فرض منصبی ہے یہ سب بالشویک خیالات کے لوگ ہیں ـ بالشویک نے جیسا کچھ اسلام اور مسلمانوں کو تباہ اور برباد کیا ـ مدارس دینیہ و مساجد کو خراب کیا وہ ساری دنیا کو معلوم ہے تو حضرت یہ سوراج سوراج ہانکتے پھرتے ہیں ـ اگر خدانخواستہ اس میں کامیابی بھی ہو گئی تو ہندوستان ایک خونی مرکز بن جائیگا برادران وطن اپنی رکیک حرکتوں سے باز نہ آئیں گے مسلمانوں میں اشتعال اور جوش ہوگا روزانہ قتال اور جدال رہے گا ـ شر کی ابتداء مسلمان کبھی نہیں کرتے یہ تو ہونے پر بھی بے حد در گزر کرتے ہیں مگر جب سر پر سے پانی گزرنے لگتا ہے تب بے شک یہ بھی ہاتھ پیر ہلاتے ہیں میں اس وقت چہار طرف سے غل مچایا جاتا ہے کہ یہ وحشیانہ حرکت ہے اور قومیں یہی حرکت کریں تو مہذبانہ حرکت ہے کیا انصاف ہے اور کیا سمجھ ہے ـ حاصل یہ ہے کہ مسلمانوں کا کانگریس میں شرکت کرنا ہندؤوں کے ساتھ مل کر یا ان کو ساتھ ملا کر کام کرنا یہ اسلام اور مسلمانوں کیلئے نہایت خطرناک بات ہے اوراس طریق کار کو کس طرح مقاصد شرعیہ کہا جا سکتا ہے وہ اس آڑے وقت میں بھی مسلمانوں کی کسی قسم کی مراعات نہیں کرتے ان کے مذہبی شعار کو ہندوستان میں باقی چھوڑنا نہیں چاہتے آئے دن کے واقعات اس کے شاہد ہیں ـ کانپور اور کشمیر وغیرہ کے واقعات آنکھوں کے سامنے ہیں اب اگر اس پر بھی