ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
ہے کیا بلا ایک سے پہلے دوسرا اپنی جان دینے کو تیار تھا ـ منجملہ اور وجوہ کے ایک یہ بھی وجہ ہے کہ میں ایسے کاموں میں شرکت نہیں کرتا کہ ایسے کاموں کا تعلق دوسروں سے ہوتا ہے ـ اور یہ تجربہ معلوم ہو گیا ہے کہ کسی دوسرے کے بھروسہ کوئی کام کیا جائے کبھی انجام کو نہیں پہنچ سکتا یہ تو بہت بڑا کام ہے رات دن کے معاملات میں دیکھا جارہا ہے معمولی معمولی کاموں میں لوگ اس قدر پریشان کرتے ہیں کہ اگر کسی کو کوئی کام سپرد کر دیا جاتا ہے تو آئندہ توبہ ہی کرنی پڑتی ہے یہ تو اس کے مصداق ہیں کسی نے خوب کہا ہے ؎ نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے ٭ یہ بازو مرے آزمائے ہوئے ہیں البتہ دو کاموں کے خوب ہیں ایک تو جو بات گاندھی کے منہ سے نکل جائے اس کو قرآن و حدیث میں ٹھونسنا اور اس پر منطبق کرنا دوسرا یہ کہ جہاں کوئی بات ہوئی لاؤ چندہ ! ان دونوں چیزوں میں کمال حاصل کر لیا ہے ـ دیکھ لیجئے ! اتنا زمانہ گزر گیا گاندھی نے کسی نئی بات کا اعلان نہیں کیا سب خاموش ہیں ـ اب وہ کسی نئی اسکیم کی فکر میں ہوگا ـ جستجو کر رہا ہوگا تو جہاں اس نے کسی چیز کا اعلان کیا پھر دیکھنا قرآن و حدیث میں بھی وہ چیز نظر آنے لگے گی ـ اور کوئی چیز بھی تو اس تمام تحریک کی ایسی نہیں جو کسی مسلمان لیدر یا علماء کی تجویز کردہ ہو دیکھ لیجئے ـ اول ہوم روم گاندھی کی تجویز بائیکاٹ اس کی تجویز کھدر اس کی تجویز خلافت کا مسئلہ اس کی تجویز ہجرت کا سبق اس کی تجویز ـ غرضیکہ جملہ تحریکات میں جس قدر اجزاء ہیں سب اس کی تجویزات ہیں ـ ان کا صرف یہ کام ہے کہ جو اس نے کہا لبیک کہہ کر ساتھ ہو لئے کچھ تو غیرت آنا چاہئے ایسے بد فہموں نے اسلام اور مسلمانوں کو بد نام کیا سخت صدمہ اور افسوس ہے ـ پھر غضب یہ ہے کہ اس کو قرآن وحدیث سے ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اس کو فرض واجب سے تعبیر کیا جاتا ہے اس سے علیحدہ رہنے والے کو گمراہ اور مرتکب کبائر کا سمجھتے ہیں خدا معلوم لکھ پڑھ کر کہاں ڈبو دیا ـ گاندھی کے اقوال کا انطباق قرآن و حدیث پر ایسا ہی ہے جیسے ایک گاؤں میں بوجھ بجکڑ رہتا تھا اتفاق سے اس گاؤں کے رہنے والوں میں سے ایک شخص