ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
پر بھی نظر ہونا چاہئے اور اس پر اپنی حالت کو منطبق کرنا چاہئے کھوٹے کھرے کا فرق بسہولت معلوم ہو جائے گا اور یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ ہم ان کامیابیوں اور نصرتوں کے مستحق ہیں یا نہیں ـ نرے دعوے اور زبانی باتیں ہانکنے سے کہیں کام چلا کرتا ہے ؟ کام تو کام کرنے سے ہوا کرتا ہے میرا معمول ہے کہ مجھے جب کوئی اس قسم کا مشورہ دیتا ہے کہ یہ کرنا چاہئے اور یہ ہونا چاہئے ـ جواب میں ایسا طریقہ بتلا دیتا ہوں کہ اس میں ان حضرت کو بھی کچھ کرنا پڑے اور خود بھی شرکت کا وعدہ کر لیتا ہوں باوجود میرے وعدہ شرکت کے ، کسی کو بھی آمادہ نہیں دیکھا دوسروں ہی کو چاہتے ہیں کہ سب یہ ہی کریں ہمیں کچھ نہ کرنا پڑے بطور مزاح فرمایا کہ پھر تو وہ اس کے مستحق ہو جاتے ہیں کہ ان کو یہ کہا جائے آمادہ ( یعنی اے مادہ آ جا) سب ترکی ختم ہو جاتی ہے ـ ان لوگوں کی حالت بالکل اس کی مصداق ہے جیسے دو دوستوں کا ایک ساتھ سفر ہوا اول منزل طے ہونے کے بعد کسی مقام پر قیام ـ کیا وہاں پر کھانے پکانے کی تجویز ہوئی ـ ایک بولا کہ بھائی ! میں تو بازار سے سودا لاتا ہوں تم جنگل سے لکڑیاں چن لاؤ ـ دوسرا کہتا ہے کہ دوست تم کو معلوم ہے کہ میں سفر کی وجہ سے تھکا ماندہ ہوں مجھ سے یہ کام انجام نہیں دیا جا سکتا ـ وہ بیچارا بازار سے سودا بھی لے آیا ـ اور جنگل سے لکڑیاں بھی چن لایا ـ پھر اس نے کہا کہ یہ کام تو ہو گیا اب تم آ گ جلا لو اور میں آٹا گوندھتا ہوں کہا کہ اتنی ہمت کہاں ہے بہت ہی خستہ حالت ہے اس نے یہ دونوں کام بھی انجام دیے پھر اس نے کہا کہ بھائی میں روٹی پکاتا ہوں تم آ گ جلاتے رہنا اور روٹی سینکتے رہنا کہا کہ بیٹھنا موت ہے سفر کی تھکان سے ٹانگیں چور ہو رہی ہیں اس نے روٹی بھی پکا لی پھر اس نے کہا کہ لو بھائی آ کر کھا تو لو ! تو کہتا ہے کہ بہت دیر سے دوست کے کہنے کی مخالفت کر رہا ہوں آخر کہاں تک مخالفت کروں شرم معلوم ہوتی ہے دوست کہے گا کہ کسی بات میں بھی کہنا نہیں مانا لاؤ کھا تو لوں ـ ہے یہی حالت ان مشورہ دینے والوں کی ہے ـ پکی پکائی چاہتے ہیں کہ مل جائے ہمیں کچھ نہ کرنا پڑے ـ میں پوچھتا ہوں کہ جو سلف کے کار ناموں کو پیش کر کے دوسروں کو ترغیب دیتے ہیں ـ کیا ان کی یہی حالت تھی جو تمہاری ہے کہ ہر کام سے خود تو جان بچاتے ہیں اور دوسروں کو پھانسنے کی فکر کرتے ہیں ( یعنی عوام کو پھانس کر لیڈر خود مزے کرتے ہیں) ان کی تو یہ حالت تھی کہ کام تو