ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
جیسا صاف کہتے ہیں کہ بدوں برادراں وطن (ہندوؤں ) کی شرکت کے ہم کچھ نہیں کرسکتے ایسی قوت کے بھروسہ کہ جس سے کسی وقت بھی اسلامی خیر خواہی اور ہمدردی کی امید نہیں کام کرنا کہاں عقلمندی کہلائی جا سکتی ہے نہ شرعا نہ عقلا ـ اس کو کوئی نافع تسلیم کر سکتا ہے ہزار ہا واقعات شب و روز مشاہد ہو رہے ہیں کہ وہ کسی طرح بھی اور کسی وقت میں اسلام اور مسلمانوں کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے ـ خدا معلوم ان مشاہدات کو کس بناء پر نظر انداز کیا جا رہا ہے اور جو اصل چیز ہے کہ مسلمانوں میں دین پیدا ہو ان کی قوت ایک مرکز پر جمع ہو ـ ان کا کوئی امیر ہو اس کا کہیں نام و نشان بھی نہیں بھیڑا چال ہے جس طرف کو ایک چل دی سب اسی طرف کو چل دیتی ہیں ـ میں بقسم عرض کرتا ہوں اور خدا کی ذات پر بھروسہ کر کے کہتا ہوں کہ اگر مسلمان مضبوطی کے ساتھ اپنے دین کے پابند ہو جائیں اور تمام آپس کے مناقشات کو ختم کر کے متحد ہو جائیں اور اپنی قوت کو ایک مرکز پر جمع کر لیں اور جس کو اپنا خیر خواہ سمجھ کر بڑا بنائیں اس کے کہنے اور مشوروں پر عمل کریں اس کی اتباع سے سرمواعراض نہ کریں تو پھر ان کو نہ کسی کی شرکت کی ضرورت نہ ان کو کسی سے خوف کی ضرورت اور نہ ان کا کوئی کچھ بگاڑ سکتا ہے ہر کام طریقہ اور اصول سے ہوتا ہے معمولی معمولی باتوں پر بغیر اصول پر عمل کئے آدمی نا کامیاب رہتا ہے یہ اتنا بڑا کام اور اس کا کوئی اصول نہ ہو سخت حیرت ہے ہمارا تو ہستی اور وجود ہی کیا ہے ـ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ جن کی مقبولیت اور فراست و عقل تمام دنیا کو تسلیم ہے اور بڑے بڑے عقلاء اس پر متفق ہیں ـ انہوں نے بھی ساری عمر یہ کام کئے مگر اصول اور حدود کا ہاتھوں سے نہیں چھوڑا یہی راز ان کی کامیابی کا ہے یہ تو ہر شخص کی زبان پر ہے کہ ان کو کامیابیاں ہوئیں ان کی نصرت ہوئی وہ تمام عالم پر بے سروسامانی کی حالت میں غالب آئے مگر اسی کے ساتھ یہ بھی تو دیکھنا چاہئے کہ ان کا طریق کار کیا تھا ان کا اس جدوجہد سے کیا مقصود تھا انکی نیت کیا تھی ان کے اعمال کیسے تھے وہ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ کیا برتاؤ کرتے تھے وہ احکام اسلام پر کس درجہ عامل تھے ان کے قلوب میں اسلام اور احکام اسلام کی کس قدر عظمت اور محبت تھی ثمرات پر تو نظر ہے اسباب ثمرات