ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
سوال : مقابل کفار بھی ایسے ہی قوی تھے اس لئے وہ ان سے مقابلہ نہ کر سکے ـ جواب : یہ تو میرے کلام کا حاصل ہے یہی تو بات ہے اور اب کیا بات رہی اگر اس کو تسلیم کر لیا جائے تو پھر کوئی اختلاف ہی نہیں رہتا مطلب یہی تو ہوا کہ صبر ہی کرنا پڑے گا ـ عدم قدرت کی حالت میں جیسا کہ اہل مکہ نے کیا اور جب مدینہ والوں کو قوت ہو گئی اس وقت تلواریں ہاتھ میں لیں اور مکہ پر چڑھائی کی ـ سوال : پہلے آئین کی لڑائی نہ تھی اب تو آئین کی لڑائی ہے جواب : اس کا جواب پہلے ہو چکا ہے اب پھر سمجھ لیجئے کہ یہ آئین کہاں سے آئے یہ بھی تو گھڑے ہوئے ہیں اور صحابہ نے تو سلطنت کی ہے اتنی بات ان کی سمجھ میں نہ آئی کہ اس طرح جتھے بھیج کر مکہ والوں کی مدد کرتے خیر کچھ بھی ہو منقولات سے ثابت کیجئے عجیب بات ہے کہ آپ مجھ سے تو غیر منقولات منوانا چاہتے ہیں اور آپ منقولات کو بھی تسلیم نہیں کرتے ـ میں ہرگز ماننے کو تیار نہیں جب تک آپ منقولات سے ثابت نہ کریں جیسے ہمارے بزرگوں نے نظام دین کی حفاظت کیلئے قائم کیا یعنی تقلید ـ اس کو ایسی آسانی سے نہیں چھوڑ سکتے اور خرابی تو آجکل زیادہ اسی وجہ سے ہو رہی ہے کہ ہر شخص مجتہد بنا ہوا ہے ـ واقعی سلف صالحین بڑے ہی حکیم تھے دنیا میں یہ طبقہ حکماء کا ہے کہ اجتہاد ہی کو بند کر دیا ہم سے زیادہ دین کو سمجھنے والے تھے ـ مزاحا فرمایا کہ ہم لوگ تو عند اللہ بھی معذور ہوں گے پوچھا جائے گا عرض کر دیں گے کہ اے اللہ ! کوئی دلیل ہی سمجھ میں نہ آئی تھی اور آپ سے پوچھا جائے گا کہ باوجود دلیل معلوم ہونے کے بھی کشمیر کے مسلمانوں کی کیوں امداد نہیں کی اور وہاں پر کیوں نہیں گئے ہم تو وہاں پر بھی بری اور آپ سے وہاں بھی باز پرس ! میں ایک کام کی بات عرض کرتا ہوں کہ ان چیزوں میں نرے دلائل کافی نہیں تھوڑے سے ذوق کی بھی ضرورت ہے اور میں دیکھتا ہوں کہ ان جدید تدابیر اور طریق کار میں غیر منصوص ہونے کے