ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
گے ان کی مدافعت پر بھی قدرت ہو ـ پہلی صورت استطاعت لغویہ ہے اور دوسری صورت استطاعت شرعیہ خوب سمجھ لیجئے گا اور مدافعت کی فرضیت کیلئے پہلی استطاعت کافی نہیں بلکہ دوسری صورت یعنی استطاعت شرعیہ شرط ہے جس کو اس حدیث نے صاف کر دیا ہے ـ قال من رای منکم منکرا فلیغیرہ بیدہ فان لم یستطع فبلسانہ فان لم یستطع فبقلبہ ( جب کوئی شخص کسی گناہ کو ہوتا ہوا دیکھئے تو اس کو ہاتھ سے مٹادے اگر اس کی قدرت نہ ہو تو زبان سے اس کی برائی ظاہر کر دے اگر اس کی بھی قدرت نہ ہو تو دل سے ( ضرور) اس کو برا سمجھے ) ـ ظاہر ہے کہ استطاعت باللسان ہر وقت حاصل ہے پھر اس کے انتفاء کی تقدیر کب محقق ہو گی ـ یعنی اگر فعل کسی کی فرضیت کیلئے محض اس فعل پر قادر ہونا کافی ہو اور اس سے جو خطرات پیش آنے والے ہوں ان کی مدافعت پر قادر ہونا شرط نہ ہو تو زبان سے انکار کرنا ہر حالت میں فرض ہونا چاہئے کیونکہ زبان کا چلانا ہر وقت ہماری قدرت میں ہے پھر وہ کون سی صورت ہوگی جس کی نسبت حضورؐ ارشاد فرماتے ہیں کہ اگر زبان سے بھی مٹانے کی قدرت نہ ہو تو دل سے مٹا دے اس سے ثابت ہوا کہ استطاعت سے مراد یہ ہے کہ اس فعل پر قدرت ہونے کے ساتھ اس میں ایسا خطرہ بھی نہ ہو جس کی مقاومت اور مدافعت و مقابلہ بہ ظن غالب عادۃ نا ممکن ہو ایک شرط یہ بھی ہے کہ اس دفاع کے بعد اس سے زیادہ شر میں مبتلا نہ ہو جائیں ـ سوال : پھر کیا صورت ہے کشمیر کے مسلمانوں کی امداد کی ؟ جواب : یہ صورت ہے کہ وہاں جا کر ان کو تبلیغ کی جائے اور آپس میں اتحاد کی ترغیب دی جائے اور جب قوت ہو جائے لڑیں جہاد کریں ـ سوال : دروازہ ہی پر روک لیا جاتا ہے گرفتار کر لیا جاتا ہے اندر جانے ہی نہیں دیا جاتا ـ جواب : آپ ہی دیکھ لیجئے کہ ایسی حالت میں آپ سے کشمیر کے مسلمانوں کو کیا امداد پہنچ سکتی ہے جب کہ وہاں تک پہنچنے پر بھی قدرت نہیں جتھوں کا جیل میں جانا پٹنا ، بھوک پڑتال وغیرہ کرنا